چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہےکہ اپنے دور میں ایک روپیہ اِدھر سے اُدھر نہیں ہونے دیا،ایک ایک پائی کا حساب رکھا ہوا ہے، نیب کی وابستگی صرف پاکستان کے ساتھ ہے، پولیٹیکل انجینیئرنگ کا لفظ نیب میں ہے ہی نہیں۔
رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے مجموعی طور پر820 ارب روپے ریکور کیے، مختلف سوسائٹیز کے 1 لاکھ 77 ہزار 408 متاثرین کے کیس حل کیے، سوسائٹیز کے ایک لاکھ 77 ہزار سے زائد متاثرین کو رقوم دلوادیں، متاثرین کو25 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں ایک روپیہ اِدھر سے اُدھر نہیں ہونے دیا، ایک ایک پائی کا حساب رکھا ہوا ہے،آپ حساب لے سکتے ہیں، نیب ریکوریوں کا مکمل آڈٹ آڈیٹرجنرل نے کیا۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر نے پوچھا کہ ٹیکس کا پیسا لوگوں نے کھالیا،ان سے کتنی ریکوری ہوئی؟ کیا نیب نے ٹیکس کا پیسا ریکور کیا؟کیا نیب کامیاب ہوا؟ اس پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نومبر 2021 میں نیب ریکوری822 ارب روپے تھی، ایک ماہ بعد دسمبرمیں نیب ریکوری 880 ارب روپے ہوگئی۔
رانا تنویر نے پوچھا کہ ایک ماہ میں نیب نے 60 ارب روپےکہاں سے ریکور کیے؟ اس پر نیب حکام نے بتایا کہ راولپنڈی،لاہور،کے پی اور ملتان کے افسران نے پلی بارگین کی، سکھر اور کراچی سے بھی گورنمنٹ افسران نے پلی بارگین کی، موجودہ چیئرمین کے دور میں مارچ 2022 تک587 ارب روپے ریکور کیے، 500 ارب ڈائریکٹ ریکورکیے، 198 ارب روپے بینک لون ڈیفالٹرز سے وصول کیے، 45 ارب روپے عدالتی جرمانےکی مد میں وصول کیے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ نیب کے بارے میں اراکین پارلیمنٹ کو تفصیلی بریفنگ دوں گا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کے تحائف کے بارے میں تحقیقات ہوں گی؟ تو سوال کر دیا کیا ان کے خلاف تحقیقات نہیں ہو رہی؟ یا ان کے کیسز عدالتوں میں نہیں ہیں؟ یہ بھول جائیں کہ نیب کی کسی کے ساتھ کوئی وابستگی ہوگی، نیب کی وابستگی صرف پاکستان کے ساتھ ہے، پولیٹیکل انجینیئرنگ کا لفظ نیب میں ہے ہی نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نےکہا کہ شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم ہیں میرے قابل احترام ہیں، ان کے بارے میں بات نہ کریں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان چلے گئےکیا عہدے سے مستعفی ہوں گے؟ وہ جواب گول کر گئے کہا میرے دفتر آ جائیں، آفس میں آئیں جواب دوں گا۔