راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کانفرنس روم میں راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے دونوں اطراف 500 میٹر تک کے علاقے کی جامع لینڈ یوز پلاننگ سے متعلق ورکنگ گروپ کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ نے کی۔ اجلاس میں شہر کی بھیڑ کم کرنے اور متوازن شہری ترقی کے لیے جامع منصوبہ بندی کے فریم ورک پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس منصوبہ بندی میں معاشی زونز، میڈیکل سٹی، ٹورازم سٹی، ایکسپو سینٹر، ڈرائی پورٹ، صنعتی زونز، ٹرانسپورٹ ٹرمینلز، تھوک مارکیٹیں، رہائشی علاقے، ایگرو فاریسٹ پارک، جنرل بس اسٹینڈ، فروٹ و ویجیٹیبل مارکیٹ،اناج منڈی اور دیگر ضروری سہولیات کی مانگ کے مطابق اراضی کی تخصیص پر بات چیت کی گئی۔

ڈی جی آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کو شہر کی ترقی کے لیے ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرے گا بلکہ شہریوں کو صاف، صحت مند اور محفوظ ماحول بھی فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ علاقائی معیشت کو فروغ دینے، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور شہری سہولیات میں بہتری کا باعث بنے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ رنگ روڈ منصوبے پر تعمیراتی کام جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ ڈی جی آر ڈی اے نے پائیدار اور مربوط شہری منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے طویل المدتی معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

او آئی سی COMSTECH کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر شاہد محمود نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے جڑواں شہروں کی دیرینہ ضرورت قرار دیا اور قیمتی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ منصوبہ بالخصوص راولپنڈی کے جنوب مغربی علاقے کی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ایم ایم پی کی ڈاکٹر زہرا نے مجوزہ لینڈ یوز پلان اور ترقیاتی حکمتِ عملی پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ اجلاس میں مختلف محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی، جن میں لیفٹیننٹ کرنل ناصر محمود ، ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر رنگ روڈ، منصور احمد خان ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آر ڈی اے، محمد طاہر میو چیف پلانر آر ڈی اے، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ای پی اے، پی ایس آئی سی، آر ڈبلیو ایم سی، ڈی آر ٹی اے، ایف ڈبلیو او اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران شامل تھے۔ اجلاس کے اختتام پر ڈی جی آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور درخواست کی کہ وہ مزید تفصیلی مطالعات کریں اور اپنی سفارشات پیش کریں۔




