جج ظفر اقبال پر اعتماد نہیں ہے لہٰذا انہیں ہمارا کیس سننے سے روکا جائے،بیرسٹر فہد ملک کی والدہ کا چیف جسٹس سے مطالبہ

اسلام آباد(سی این پی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مارگلہ روڈ پر قبضہ مافیا کے ہاتھوں سرعام قتل ہونے والے بیرسٹر فہد ملک کی والدہ محترمہ ملیحہ سومرو نے اعلیٰ عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں لوئر کورٹ کے جج ظفر اقبال پر اعتماد نہیں ہے لہٰذا انہیں ہمارا کیس سننے سے روکا جائے اور انکا کیس کسی دوسرے جج کی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ سپریم کورٹ میں دائر کردہ رٹ پٹیشن کی سماعت جلد کی جائے اور کیس کی مانیٹرنگ کی جائے۔ مقتول کے بچوں اور خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محترمہ ملیحہ سومرو کا کہنا تھا کہ انکے بیٹے بیرسٹر فہد ملک کو قبضہ مافیاء کے سرغنہ راجہ ارشد نے سرعام مارگلہ روڈ پر 43 گولیاں مار کر بے دردی کے ساتھ کو قتل کردیا تھا جس سے پورے علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا تھا جبکہ قاتل راجہ ارشد قتل کے بعد موقع سے فرار ہو گیا تھا جسے بعد ازاں طور خم بارڈر سے گرفتار کیا گیا تھا۔آج فہد ملک کی سالگرہ ہے اور اس کو انصاف دلانے کے لئے 6 سال سے خوار ہو رہی ہوں۔ ہائی کورٹ کے ججز نے کہا کہ یہ دہشت گردی نہیں ہے۔۔۔اب میں نے اس کیس میں دہشت گردی کی دفعات کے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔۔۔اب میرے کیس کو لوئر کورٹ میں لایا گیا ہے۔ لوئر کورٹ کے جج ظفر اقبال میرے بیٹے کے قاتلوں سے ملے ہوئے ہیں۔ جج ظفر اقبال پر اعتماد نہیں ہے انہیں ہمارا کیس سننے سے روکا جائے اور کیس کسی دوسرے جج کی عدالت میں ٹرانسفر کیا جائے کیونکہ جج ظفر اقبال کی عدالت میں شام تک ہمارے قاتلوں کے وکلاء کو سنا جا ریا ہے۔۔ رات کے اندھیرے میں کیس چلا کر مجرموں کو سہولت دی جا رہی ہے۔ میں اپنے کیس کا فیصلہ بے ضمیر جج سے نہیں کروانا چاہتی کیونکہ پہلے بھی ایسا ہوا ہے کہ جج نے اسے ضمانت دینے کی کوشش کی تھی۔اگر ملزم کو ضمانت دی گئی تو ملزم بھاگ جائے گا۔۔۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ سپریم کورٹ اس میں سو مو ٹو لیکر اس کیس کی نگرانی کی جائے اور بیرسٹر فہد ملک کے بچوں اور فیملی کو انصاف فراہم کیا جائے۔