چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہےکہ وہ کل پختونخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد کے لیے نکلیں گے جب کہ نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتے ہیں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان بنے گا، کیا ہم اس کو وہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں جو قائداعظم کا پاکستان تھا یا ان چور ڈاکوؤں کا پاکستان، 60فیصد کابینہ مجرم ہے، ان میں سے 60 فیصد ضمانتوں پر ہیں، کرائم منسٹر اور بیٹے کو سزا ہونا تھی، ان پر 24 ارب کے کیسز ہیں یہ آج ملک کے فیصلے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے فیصلے کرنے والے اداروں سے سوال ہے، عدلیہ سے سوال ہےکہ ساری قوم آپ کی طرف دیکھے گی، ہم نے واضح طور پر کہا ہےکہ 26 سالہ سیاست میں کوئی قانون نہیں توڑا، یہ ہمارا جمہوری حق ہے، یہ اس لیے کررہے ہیں کہ باہر کی سازش کا جو مراسلہ چیف جسٹس سمیت سب کو بھیجا، قومی سلامتی میں ثابت ہوا کہ باہر سے مداخلت ہوئی اور حکومت گرائی گئی، ان لوگوں لایا گیا جو اس ملک کے 30 سال کے مجرم ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا یہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا ظلم ہوا اور ہم احتجاج بھی نہ کریں، جب بلاول اور فضل الرحمان لانگ مارچ لے کر آیا تو کیا ہم نے کوئی پکڑ دھکڑ کی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے پوچھتا ہوں، جن لوگوں نے زندگی میں کوئی جرم نہیں کیا، کیا ہماری عدلیہ اس کی اجازت دے گی جو ہورہا ہے، اگر آپ نے یہ اجازت دی تو عدلیہ کی ساکھ ختم ہوجائے گی، اس کا مطلب ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ ہمیں قرآن میں نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دیتا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے آپ راہ حق کے ساتھ کھڑے ہیں یا دوسری طرف کھڑے ہیں، اللہ نے بیچ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی، جو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرتا ہوں ان کا حلف پاکستان کی سالمیت، خودداری کا تحفظ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آج جو ہورہا ہے افسوس سے کہتا ہوں یہ ہمارے سابق فوجیوں سے جو کررہے ہیں یہ ساری قوم کو سمجھنا چاہیےکہ وہ ان کی طرف بھی دیکھ رہی ہے، ججمنٹ آپ کی طرف بھی آئےگی ، اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے توآپ پر بھی ذمہ داری ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم نے واضح طور پر کہا کہ ملک کے حالات برے ہیں، انہوں نے ڈیڑھ ماہ میں معیشت تباہ کردی، جب تک یہ لوگ ہیں اندھیرا ہے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ فوری الیکشن کرادیں، اس کے علاوہ کوئی حل نہیں، یہ جو بھی کریں گے ملک نیچے جائیگا، خوف ہے ہم سری لنکا کی طرف جارہے ہیں کیونکہ ہمارے راستے میں چور بٹھادیے گئے، انہوں نے اقتدار میں آکر ملک کی خدمت نہیں کرنا اپنی کرپشن ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے، عدلیہ اور نیوٹرلز سے پوچھتاہوں جو یہ کررہے ہیں یہ کونسی حکومت کرتی ہے، پاکستان سے کونسی غداری ہورہی تھی، ہمارے ممبران قومی اسمبلی کو پکڑ لیا، نیوٹرلز قوم آپ کو دیکھ رہی ہے آپ پر بھی ججمنٹ پاس ہوگی۔ْ
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل پختونخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد کے لیے نکل رہا ہوں، ہر طرف قافلے آرہے ہیں، میں اسے سیاست نہیں سمجھ رہا جہاد سمجھ رہا ہوں، قوم سے کہتا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک ایک سرکاری افسر اور بیوروکریٹ کا نام نوٹ کررہے ہیں، خاص طور پر اسلام آباد کے آئی جی کو دیکھ رہے ہیں، بیوروکریسی کو پیغام ہے کہ غیر قانونی آرڈر مانیں گے تو آپ کے خلاف ایکشن ہوگا۔
ان کاکہنا تھا کہ ایک تباہی کا راستہ ایک حقیقی آزادی کا راستہ ہے جس کے لیے سب شہریوں کو تیار ہونا چاہیے، اب کوئی ہمیں روکنا چاہے تو روک کر دکھا دے، عوام کو سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا۔