رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کی جانب سے جمع کرائےگئے بیان میں کہا گیا ہےکہ پاک آرمی کے سپاہیوں کو سینیئر لیڈرشپ کے خلاف بغاوت پر نہیں اکسایا اور نہ ہی اس حوالے سے معاونت کی، جب یہ اقدام ہی نہیں ہوا تو اعانت یا معاونت کیسے ہو سکتی ہے؟
ایمان مزاری کا مؤقف ہےکہ یہ الزام مضحکہ خیز ہےکہ اپنی ماں کی گمشدگی کے وقت میرا ارادہ بغاوت کرانا تھا، یہ میرا حق تھا کہ اپنی معلومات کی بنیاد پر شک کا اظہار کروں، والدہ نےگرفتاری سے قبل بتایا تھا کہ ان کی آرمی چیف کے ساتھ بحث اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے جس کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔
تین صفحات پر مشتمل تحریری بیان میں کہا گیا ہےکہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں، مقدمہ بے بنیاد اور قانونی کارروائی کا غلط استعمال ہے، تفتیشی افسر کے سمن کرنے پر 30 مئی کو شامل تفتیش ہوئی ، شدت پسندوں کے ساتھ روابط اور غیر ملکی رابطوں سے متعلق سوالات کی سختی سے تردید کی، میں پرامن غیر مسلح شہری ہوں اور کسی بھی شکایت کے ازالےکے لیے ہمیشہ قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔