اسرا یونیورسٹی، ایس ایس پی انوسٹی گیشن کا دبائو قبول کرنے سے انکار،نذیر لغاری سمیت زید لغاری کو شامل تفتیش کرنے کا حکم

اسلام آباد ( سی این پی)اسرا یونیورسٹی، نذیر لغاری سمیت زید لغاری کو شامل تفتیش کرنے کا حکم۔ ملزمان کے خلاف سنگین الزامات کے تحت تھانہ شہزاد ٹاون میں مقدمہ درج ہے۔ پندرہ مسلح ملزمان موقع سے گرفتار کئے گئے تھے مگر مقدمے میں نامزد ملزمان نے پیسے اور تعلقات کے زور پر مقدمہ دبائے رکھا۔ ایک ڈی آئی جی سمیت متعدد با اثر شخصیات سفارشی،ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے دباو خاطر میں لائے بغیر ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کا حکم دے دیا۔ گذشتہ روز بھی ملزمان انکوائری سے غیر حاضر رہے۔ تھانہ شہزاد ٹاون میں مقدمہ نمبر درج ہے جس کے مطابق نذیر لغاری اور ذید لغاری نے ملک ریاض کے سابقہ سیکوریٹی آفیسر کیپٹن ر شاہد کی سیکوریٹی کمپنی کے ذریعے اسرا یونیورسٹی پر مسلح لوگوں کے ساتھ حملہ کیا اندھا دھند فائرنگ کی۔ توڑ پھو ڑ کی۔ اور یونیورسٹی پر زبردستی قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ ایس پی ٹیپو عثمان کے حکم پر ایس ایچ او شہزاد ٹاون عظیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ریڈ کر کے موقع سے تیرہ ملزمان گرفتار کئے۔ جن کے قبضہ سے بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ گرفتار ملزمان میں ایک میجر ر بھی شامل تھا۔ مقدمہ کے ادنراج کے بعد نامزد ملزمان نذیر لغاری زید لغاری کیپٹن ر شاہد اور دیگر کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر گرفتار نہ کیا گیا۔ بعد میں شاہد نے جب ضمانت کرائی تو معلوم ہوا کہ اصل اور مرکزی ملزمان زید لغاری اور نذیر لغاری کو خانہ نمبر 9 میں ڈال دیا گیا ہے۔ جس پر مدعی مقدمہ طفیل نے آئی جی اسلام آباد کو انکوائری کی درخواست دے دی۔ اے ایس پی انویسٹی گیشن فریال نے انکوائری کے بعد ملزمان کو فوری شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد با اثر ملزمان نے اسلام آباد میں تعینات ایک ڈی آئی جی کی سفارش پر دوبارہ انکوائری رکھوا لی۔ جسپر ایس ایس پی انویسٹی گیشن فرحت کاظمی نے خود انکوائری کے لئے گذشتہ روز دونوں فریقوں کو طلب کیا تھا۔ مدعی مقدمہ طفیل نے تمام حالات سے فرحت کاظمی کو آگاہ کیا۔ جبکہ ملزمان نذیر لغاری اور زید لغاری پیش ہی نہیں ہوئے۔ جس پر ایس ایس پی فرحت کاظمی نے اے ایس پی فریال کی انکوائری سے اتفاق کرتے ہوئے تفتیشی آفیسر کو حکم دیا کہ ملزمان کو شامل تفتیش کیا جائے۔ اور اگر وہ ضمانت کرا کر شامل تفتیش نہیں ہوتے تو انھیں قانون کے مطابق گرفتار کر کے تفتیش کی جائے اور کسی بھی قسم کے دباو کو خاطر میں نہ لایا جائے۔