وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی خطے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم جرمنی کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان اور جرمنی کا دیرینہ تعلق باہمی تعاون پر مشتمل ہے، حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ روابط رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جرمنی پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان کی برآمدات وصول کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے، گزشتہ برس پاکستان نے جرمنی کو 2 ارب 50 کروڑ ڈالرز کی برآمدات بھیجیں جبکہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالرز کی درآمدات موصول کیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جرمنی کے ساتھ پاکستان کے تعلق کو 70 سال مکمل ہوگئے، جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات میں ہم نے تجارت اور سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاع اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی روابط سمیت مختلف امور پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان اور ان کے عوام کو درپیش انسانی بحران سے متعلق بھی تفصیلی بات چیت کی، پاکستان کی پالسیی اس حوالے سے واضح ہے، ہم ایک پرامن اور خوشحال افغانستان کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغان حاکم کی جانب سے بھی خواتین کے حقوق اور دہشتگردی کے مسائل سے متعلق عالمی برادری کی امیدوں کی پاسداری کی جائے گی، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے اثاثے بحال کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ سے روس یوکرین تنازع پر بھی بات چیت ہوئی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ریاستوں کی خودمختای کا پرزور حامی ہے، پاکستان یوکرین کے عوام کی خیر وعافیت سے متعلق فکرمند ہے، یوکرینی عوام کے لیے پاکستان نے 4 امدادی جہاز بھی بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ روس یوکرین تنازع شروع ہونے کے ساتھ ہی پاکستان روس اور یوکرین قیادت سمیت یورپی یونین اور عالمی برادری سے مسلسل رابطے میں ہے اور مذاکرات سے پرامن حل پر زور دے رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر بھی بات چیت ہوئی، حال ہی میں بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کی دل آزاری کی۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں کہ جنوبی ایشیا میں مستحکم امن کا براہ راست تعلق اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مقبوضہ کمشیر کے تنازع کے حل سے مشروط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جرمنی کے ساتھ متعدد شعبوں میں باہمی تعلق موجود ہے اور ہم اس دائرے کو مزید وسیع کرنا چاہتے ہیں، میں جرمن وزیر خارجہ آنالنا بربوک کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خطے کے امن اور باہمی تعلق کو مزید گہرا کرنے کے لیے اس ساتھ کو مزید آگے بڑھانے کی امید کرتا ہوں۔