اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز کے جنگل میں لگنے والی آگ سے متعلق کیس میں ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔
نوشین سعید کے ٹک ٹاک پر ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں، انہوں نے ایک جلتی ہوئی پہاڑی کے سامنے، غالباً اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں کے سامنے سلور گاؤن میں چلنے کا ایک کلپ پوسٹ کیا تھا، جس کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ ‘میں جہاں بھی ہوں آگ بھڑک اٹھتی ہے’۔
ان کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ لوگوں نے ابتدائی طور پر یہ سمجھا کہ جب پاکستان میں جاری بدترین ہیٹ ویو کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگ رہی تھی، انہوں نے خود آگ لگائی۔
ویڈیو کے اپ لوڈ ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر اسے ایپلیکیشن سے ہٹا دیا گیا تھا۔
بعد ازاں نوشین سعید کے ایک ساتھی نے ایک اور ویڈیو جاری کی جس میں وضاحت کی گئی تھی کہ آگ انہوں نے نہیں لگائی تھی اور ویڈیو بنانے میں کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔
کوہسار پولیس کی جانب سے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی اور اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس کی مختلف دفعات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج کے بعد ٹک ٹاکر نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔
ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے ان کی 8 جون (آج) تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔
آج ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا ان کے پاس ایسے شواہد ہیں جن سے یہ ثابت ہو کہ آگ ٹک ٹکر نے لگائی تھی اور اس میں تباہ ہونے والے درختوں کی کیا مالیت ہے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ حکام ابھی تک آگ سے ہونے والے مجموعی نقصان کا تعین کر رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے نوشین سعید کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ انہیں کیس کی تفتیش میں شامل کیا جائے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے دو الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھیں۔
ایک مقدمے میں دو نوجوان ٹک ٹاکرز کو مارگلہ کی پہاڑیوں پر لائٹر سے جنگل میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں ماڈل اور ٹک ٹاکر ڈولی آگ کے سامنے گانے پر پرفارم کرتے ہوئے دیکھی گئی تھی۔