وفاقی حکومت نئے مالی سال 23 ۔ 2022 کیلئے وفاقی بجٹ آج جمعے کو قومی اسمبلی میں پیش کرے گی جس میں درپیش ملکی اوربین الاقوامی منظرنامہ کے تناظر میں مالی وزری استحکام،خسارہ میں کمی، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات کے متبادل مقامی مصنوعات کی تیاری ، کاروبار و سرمایہ کاری میں آسانی اور زراعت کے فروغ پر توجہ مرکوزکی گئی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل تقریباً 9ہزار 500 ارب روپے کا بجٹ آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان اور نوجوانوں کیلئے کئی اسکیمیں شروع کی جا رہی ہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منصوبوں کے علاوہ وزیراعظم میرٹ بیسڈ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ہونہار طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایک اور اسکیم بھی متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طالب علم آسان قسطوں پر لیپ ٹاپ خرید سکیں گے جبکہ صوبوں کے تعاون سے پیشہ وارانہ تربیت کے 250 انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائیں گے جبکہ صوبوں کے اشتراک کار سے 250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
مالی سال 23 ۔ 2022 کے بجٹ میں چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبوں کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کو یقینی بنایا جائے گا، اسی طرح پرانے گوادر شہر میں بجلی اور پانی کے مسائل کے حل کیلئے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان ترقیاتی بجٹ کا اہم ہدف ہے، بلوچستان کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ترقیاتی فنڈز دیے جا رہے ہیں تاکہ وہاں پر جاری منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے اور نئے منصوبے بھی شروع ہوں۔ سابق فاٹا کے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 50 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کیلئے تیاریاں مکمل ہیں اور اسے حتمی شکل دی جارہی ہے۔
نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کو کووڈ 19 کی عالمگیر وبا اور روس یوکرین تنازعہ کے باعث دنیا بھرمیں پیدا ہونے والے معاشی مشکلات و مسائل اور ملکی سطح پردرپیش مالیاتی چیلنجوں کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
بجٹ میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے ، زرعی شعبہ کی ترقی اور اس شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس شعبے کی برآمدات میں اضافہ، صنعتی ترقی اور کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے بہترین اور سازگار ماحول کی فراہمی کو خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ مالیاتی انتظام وانصرام کو مضبوط کرتے ہوئے بجٹ میں اقتصادی استحکام ونمو، غیرترقیاتی اخراجات میں کمی، ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ، عوام دوست پالیسیوں اور ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ نئے بجٹ میں سماجی شعبہ کی ترقی،مختلف شعبوں میں اصلاحات کے پروگرامز کو آگے بڑھانے اور گورننس ونجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، علاوہ ازیں حکومت محصولات کی بنیاد میں وسعت، ٹیکس کے شعبہ میں اصلاحات اور ٹیکس گزاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی میں اضافے پر بھی اپنی توجہ مرکوز رکھیں گی اور اس حوالے سے اقدامات متعارف کرائے جائیں گے۔
نئے بجٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کی روشنی میں ترقی کی بنیادی ضرورتوں جیسے پانی کے وسائل کو ترقی دینے کو پی ایس ڈی پی میں ترجیح دی جائے گی ، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ بھی پی ایس ڈی پی کا ترجیحی حصہ ہے، اس کے تحت نوجوانوں کیلئے فنڈز اور وظائف میں اضافہ کیا جائے گا، فزیکل انفراسٹرکچر جیسے روڈز، شاہراہیں اور بندرگاہوں کی تعمیر ہماری تیسری اہم ترجیح ہے، ان شعبوں میں اہم اور کلیدی سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے گا۔