وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے مالی سال 23-2022 کا 1332 ارب مالیت حجم کا بجٹ پیش کر دیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے سالانہ صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کا شکار صوبہ تھا لیکن اب سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہے، یہ وہ ترقی کا سفر ہے جو خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی حکومت میں کیا ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا بجٹ 1 ہزار 332 ارب روپے رکھا گیا ہے، بندوبستی اضلاع کے اخراجات کا تخمینہ 1109 ارب روپے لگایا ہے جبکہ ضم اضلاع کے اخراجات 223 ارب ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاق کی ٹیکس محصولات کا تخمینہ 570 ارب 90 کروڑ لگایا گیا ہے جبکہ وفاق سے آئل اور گیس رائلٹی کی مد میں 31 ارب روپے ملیں گے، بجلی کے خالص منافع اور بقایاجات کی مد میں 61 ارب 90 کروڑ ملنے کی توقع ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے لیے 208 ارب روپے کی گرانٹس ملنے کی توقع ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں 68 ارب 60 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 85 ارب روپے وصول ہوں گے، اس کے علاوہ 93 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی بجٹ میں شامل ہے، دیگر محاصل کا تخمینہ 212 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، بجٹ میں تنخواہوں کے لیے 447 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنشن پروگرام ختم نہیں کر رہے بلکہ پنشن فنڈ قائم کر رہے ہیں، فی الحال پنشن فنڈ میں نئے ملازمین کو ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال پنشن فنڈ میں نئے ملازمین کو ڈال رہے ہیں، اسکیم کا نام کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم ہو گا، نئے بھرتی سرکاری ملازم کی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد اسکیم میں شامل ہو گا۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ 50 ہزار تنخواہ والے نئے ملازم کے پنشن فنڈ میں 10فیصد رقم یعنی 5 ہزار جمع ہوں گے، حکومت اس کے مقابلے میں 12 فیصد رقم یعنی 6 ہزار روپے جمع کرےگی، 50 ہزار کمانے والے ملازم کے پنشن فنڈ میں ہر ماہ 11ہزار روپے جمع ہوں گے یعنی ہر ماہ پنشن فنڈ میں ملازم کے جمع 11ہزار روپے انویسٹ ہوں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے سال پنشن کنٹری بیوشن فنڈ میں 11سے 12 ارب روپے آئیں گے، 6 سال میں پینشن فنڈ 100 ارب روپے کا بن جائے گا، پشنن فنڈ سے انویسٹ کی گئی رقم سے صوبے کی معیشت کو ترقی ہو گی۔
تیمور سلیم جھگڑا نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کے لیے 15 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس بجٹ میں شامل ہے اور ایڈہاک ریلیف الاونس ڈی آر اے کے علاوہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس شہداء پیکج کو بڑھا دیا گیا ہے، گریڈ 6 سے 16 تک پولیس کے شہدا پیکج کو بڑھا دیا گیا ہے جبکہ گریڈ 7 سے 16 تک کے پولیس اہلکاروں کے رسک الاؤنس میں ڈی آر اے کے برابر اضافہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں صحت کے بجٹ میں 55 ارب کا اضافہ کیا گیا ہے، صحت کارڈ پلس میں سرکاری ملازمین کے لیے بھی او پی ڈی کی سہولت ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 8 لاکھ افراد نے صحت کارڈ کے ذریعے علاج کرایا، اس سال صحت کا رڈ کا بجٹ 25 ارب روپے رکھا گیا ہے اور جگر کی پیوندکاری سمیت مزید 5 بیماریوں کا علاج صحت کارڈ میں شامل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بجٹ میں 10 ارب روپے مفت ادویات کی فراہمی کے لیے رکھے گئے ہیں۔