ینیٹرسلیم مانڈوی والا نے احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آج پھر نیب کورٹ کی ایک اور ڈیٹ،نیب کی طرف سے کوئی جواب نہیں آتا

اسلام آباد:(سی این پی)سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آج پھر نیب کورٹ کی ایک اور ڈیٹ،نیب کی طرف سے کوئی جواب نہیں آتا، نیب کو پتہ نہیں ہے آگے کرنا کیا ہے،لوگ ویسے کورٹ کے چکر لگاتے رہیں گے خراب ہوتے رہیں گے،اکانومی خراب ہوگئی ہے،اس حکومت کو اس سے سخت احتساب ہوگا،حکومت کس لوگوں کی بدعائیں لگی ہیں،جب تک نیب کے بارے میں کچھ کیا نہیں جائے گا آگے کچھ نہیں ہوگا،آگے دیکھیں نیب کا کیا حال ہوگا،نیب چیئرمین کہتا ہے ہم پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں،جب بلایا جاتا ہے تو انکار کرتے ہیں،جتنی کیسز بند کیئے اس کا بھی احتساب ہوگا،نیب انٹرنیشنلی پاکستان کو بدنام کررہی ہے،نیب کی ڈیٹیل ہمارے پاس ہے وقت آنے پر بلایا جائے گا،سینیٹر سلیم مانڈوی والانے کہاکہ میں جرنلسٹ بل لایا ہے،میڈیا کو سپورٹ کیا جائے گا،نیب نے لوگوں کی زندگیاں اور کاروبار تباہ کیے، نیب کی کارروائیوں کے باعث لوگ خودکشیاں کررہے ہیں،نیب نے جو کیسسز بند کیے ان سب کا احتساب ہوگا، نیب کا احتساب ہوگا کہ آپ نے بند کیے گئے کیسسز میں انکوائریاں کیوں نہیں کیں؟، سلیم مانڈوی والانے کہاکہ چیئرمین نیب اپنے آپ کو ذلیل کروا رہا ہے، ایک ریٹائرڈ سپریم کورٹ کے جج کو یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں،کہتے ہیں میں پارلیمنٹ کی عزت کرتا ہوں لیکن پھر فون کرتے ہیں سفارشیں کرواتے ہیں مجھے نہ بلایا جائے،میں چیلنج کرتا ہوں چیئرمین نیب میرے سامنے آکر بیٹھیں بات کریں لیکن خود آتے ہی نہیں، حکومت کے کیسز بند کیے کیوں بند ہوئے اپوزیشن کے کیسز ہی صرف کیوں چلتے ہیں؟،اس چیز کا بھی احتساب ہو گا،ایمبسڈرڈ بھی پوچھتے ہیں یہ کیسا ادارہ ہے یہ ملک کیساتھ کیا کررہا ہے،یہ عوامل پاکستان کا نام دنیا بھر میں خراب کررہے ہیں،ساری فائلیں ساری تفصیلات ہمارے پاس ہیں وقت آنے پر کمیٹیاں انکو بلائیں گئی،چیئرمین سینٹ اور اسپیکر میں جس دن اتنا دم آگیا اس دن انکو بلا کر سوال کیا جائے گا،جب تک نیب سے سوال نہیں پوچھا جائے گا یہ نظام ٹھیک نہیں ہو گا، سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ‏نیب کا دعوٰی ہے کہ برآمدکیےگئے821 ارب روپے خزانے میں جمع کرائے،821 میں سے نیب نے قومی خزانے میں صرف ساڑھے6 ارب جمع کرائے،نیب کے برآمد کیے گئے باقی پیسےکہاں گئے؟،نیب سے جو سوال کرے اسے نوٹس آجاتاہے،نیب افسران کے بچے بیرون ملک ہوتےہیں،نیب نے ریاست کے اندر ایک ریاست بنا رکھی ہے،حکومتی کیسز بند صرف اپوزیشن کے کیس چلتے ہیں۔