پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے اپنے چھوٹے بھائی چوہدری وجاہت حسین کی جانب سے انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سربراہی اتحادی حکومت کو ووٹ بیچنے کے الزامات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بیان کو غلط قرار دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ‘میرے چھوٹے بھائی چودھری وجاہت حسین نے ہمارے گھر گجرات میں لوگوں سے چند باتیں کی ہیں، قومی سطح کے ایک بڑے لیڈر آصف علی زرداری کے متعلق الزام تراشی کی ہے اور میرے بیٹوں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ڈالر مانگے ہیں، اگر انہوں نے یہ باتیں کی ہیں تو یہ نہایت بیہودہ باتیں ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اپنے بیٹوں کی ایسی تربیت نہیں کی، میرے کہنے پر میرے بچے فی الحال خاموش ہیں، میں نے ان کو تلقین کی ہوئی ہے کہ ہمیشہ سچ بولنا ہے اور وعدے کا پاس رکھنا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آصف علی زرداری نے خود آکر ہمیں مبارک باد دی تھی، چودھری وجاہت حسین نے یہ بھی کہا ہے کہ 30 جون تک اگر مسلم لیگ (ن) سے ہم نے اتحاد ختم نہ کیا تو وہ نئی جماعت بنا لیں گے’۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ‘پاکستان میں پہلے بھی سیکڑوں پارٹیاں بنی ہوئی ہیں، ایک اور بن جائے گی تو کیا فرق پڑے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘چودھری وجاہت نے یہ بھی کہا ہے کہ سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نےہمارے خاندان کو تقسیم کردیا ہے، طارق بشیر چیمہ کےمتعلق جو بیان دیا ہے وہ غیر اخلاقی اور جھوٹ پر مبنی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘چودھری وجاہت نے الزام لگایا ہے کہ میرے بیٹے مانگے تانگے کے وزیر بنے ہوئے ہیں اور ان کا کوئی حلقہ نہیں ہے، میں ان باتوں کا جواب کسی وقت گجرات جا کر گجرات والوں کے سامنے دوں گا اور بتاؤں گا کہ کس کا کون سا حلقہ ہے’۔
خیال رہے کہ سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین نے گجرات میں ظہور الہٰی ہاؤس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آصف علی زرداری سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کی حمایت کرنے کے لیے ڈالرز طلب کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹوں کا کردار ہمارے خاندان کے سیاسی سفر پر ایک بدنما داغ ہے کہ ہمارے خاندان سے تعلق رکھنے والے لوگ انتخابی سیاست میں اس قدر پستی میں گر سکتے ہیں۔
بعد ازاں ڈان سے بات کرتے ہوئے چوہدری وجاہت حسین نے کہا تھا کہ انہوں نے چوہدری شجاعت حسین سے کہا تھا کہ وہ 30 جون تک حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی سے متعلق فیصلہ کریں کیونکہ پارٹی کے کارکنوں اور اراکین اسمبلی کی بھاری اکثریت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کے خلاف ہے۔