سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران کئی اضلاع میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں 37 افراد زخمی ہو گئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم، پولنگ عملے کے 10 اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا۔ ٹھل میں فائرنگ تو گھوٹکی میں خواتین نے ووٹ کاسٹ نہ کرنے دینے پر احتجاج کیا۔
سندھ کے چودہ اضلاع میں بلدیاتی الیکشن ، کہیں لڑائی جھگڑے تو کہیں فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکن آمنے سامنے آ گئے۔ ایک دوسرے کی ڈنڈوں کے ساتھ پٹائی کے نتیجے میں 30 کارکن زخمی جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دوسرے واقعے میں کندھ کوٹ کے ددر یوسی کے پولنگ سٹیشن ٹوڑی بنگلو پر مسلح افراد نے دھاوا بول کر پولنگ عملے کے 10افراد کواغواکر لیا، مسلح افراد نے ووٹرز کو ہراساں کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا سٹی میں بیلٹ پیپر پر اُمیدوار کے اسٹیمپ لگانے پر تصادم ہوا، کارکنوں نے ایک دوسرے پر شدید تشدد کیا ،پولیس کی اضافی نفری نے صورتحال کو سنبھالا۔ ٹھل کی یوسی 28 پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے کارکنان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سات افراد زخمی اور تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
نوابشاہ میں بیلٹ پیپرز میں تحریک لبیک کا نشان غائب ہونے پر تحریک کے کارکنان آپے سے باہر ہو گئے، ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روکنا پڑی، رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو سنبھالا۔
کشمور میں گڈو کے وارڈ نمبر 10 کے پولنگ اسٹیشن پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں تصادم ہوا جبکہ نوابشاہ میں پیپلزپارٹی کے اُمیدوار کا نشان مخالف اُمیدوار کو دے دیا گیا، پی پی کے اُمیدوار کو جے ڈی اے کا نشان دے دیا گیا، اسی طرح خیر پور میں بھی آزاد اُمیدوار نے اچانک انتخابی نشان تبدیل کرنے پر کارکنوں کے ہمراہ ڈی آر او اور پیپلزپارٹی کیخلاف احتجاج کیا۔