سعودی حکومت کے عہدیدار نےبتایا ہے کہ حکام نے پرمٹ کے بغیر حج کرنے کی کوشش کرنے والے تقریباً 300 افراد کو گرفتار کرکے ان پر جرمانہ عائد کردیا ہے جب کہ سلطنت رواں سال حج کی اجازت کے تحت آنے والے 10 لاکھ عازمین کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حج سیکیورٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد البسامی نے سرکاری میڈیا پر نشر ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ تقریباً 288 شہریوں اور رہائشیوں کو حج کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا.
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے ہر فرد پر 10 ہزار سعودی ریال یعنی تقریباً 26 سو ڈالرجرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
حج سیکیورٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد البسامی نے مزید بتایا کہ حکام نے مکہ مکرمہ کے ارد گرد بھی حفاظتی حصار نافذ کرتے ہوئے سیکیورٹی کو سخت کردیا ہے۔
مکہ مکرمہ دین اسلام کا مقدس ترین شہر ہے جہاں عظیم الشان مسجد الحرام واقع ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد البسامی نے مزید بتایا کہ سکیورٹی صورتحال کے تحت 6 ہزار 900 سے زیادہ گاڑیوں میں سوار تقریباً ایک لاکھ افراد کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
رواں سال 10 لاکھ افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے، ان 10 لاکھ افراد میں بیرون ملک سے آنے والے 8 لاکھ 50 ہزار عازمین حج بھی شامل ہیں جب کہ گزشتہ 2 سال کے بعد وبائی مرض کورونا وائرس کی وجہ سے حج کی ادائیگی کے لیے آنے افراد کی تعداد بہت بڑی حد تک کم ہوگئی تھی۔
یہ تعداد اب بھی وبائی مرض کووڈ 19 سے قبل 2019 میں حج کرنے والے 25 لاکھ لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن یہ تعداد گزشتہ سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے 60 ہزار لوگوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
گزشتہ سال حج کرنے والے 60 ہزار سعودی شہریوں کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی تھی۔
سعودی حکام کے مطابق اتوار کے روز تک کم از کم 6 لاکھ 50 ہزار عازمین حج کے لیے بیرون ملک سے پہنچ چکے تھے۔
رواں سال فریضہ حج کی ادائیگی کا باضابطہ طور پر آغاز بدھ کے روز ہوگا لیکن اس سے قبل پیر کے روز بھی فرزندان اسلام کی جانب سے مذہبی رسومات ادا کرنے اور دیگر عبادات کا سلسلہ جاری تھا۔