اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ جاری مذاکرات اور ملکی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق اس اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ساتھ جاری مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہی کے لیے اب تک ہونے والی بات چیت کے ادوار پر بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں شرکاء کو اس پس منظر سے بھی باخبر کیا گیا جس میں ٹی ٹی پی سے بات چیت کاسلسلہ شروع ہوا تھا۔
اجلاس میں شرکاء کو آگاہی دی گئی کہ افغانستان حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری ہے، مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئینِ پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جائے گا، حتمی فیصلہ مستقبل کیلئے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
اجلاس میں ملک کو درپیش داخلی اور خارجی خطرات سے بھی آگاہ کیا گیا، ملک کی سلامتی کودرپیش خطرات کےتدارک کیلئے کیے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس امید کا اظہارکیا گیا کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اب کہیں بھی منظم دہشت گردی کا ڈھانچہ باقی نہیں رہا ہے۔