وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ 22 جولائی کو کچھ بھی ہوسکتا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کے پاس 188 ووٹ ہیں جبکہ ہمارے پاس 180 ووٹ موجود ہیں۔ اگر اس دن 5 لوگ غیر حاضر رہے تو پرویز الٰہی وزارتِ اعلیٰ ڈھونڈتے پھریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کو آسانی سے وزیراعلیٰ نہیں بننے دیاجانا چاہیے۔
لاہور میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک پاگل شخص جیت کربھی کہہ رہا ہے دھاندلی ہوئی، کیا 20کی 20سیٹیں جیتوگے توپھرشفاف الیکشن ہوں گے؟ اپنا گھٹیا پن اس سے چھپائے نہیں چھپتا، جب تم حکومت میں تھے تو تم نے الیکشن میں دھاندلی کروائی، جب تم حکومت میں تھے توتم نے الیکشن کا عملہ اغوا کروایا، ضمنی الیکشن میں کسی بھی الیکشن عملے کواغوا نہیں کیا گیا، اس کے باوجود تم الیکشن کمشنرکی ذات کونشانہ بنارہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اس مہم جوئی کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہے، تم اداروں سے دھونس، بلیک میلنگ کرکے اپنی بات نہیں منوا سکتے۔ اداروں کے خلاف گھٹیا گفتگو کی جا رہی ہے، ہم اس حوالے سے بھرپورجواب دیں گے، چیف الیکشن کمشنراوران کے تمام ممبران پر پوری قوم کو اعتماد اور انکے ساتھ کھڑے ہیں، ہم توہارنے کے باوجود الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، یہ تو جیت کر بھی کہہ رہا ہے دھاندلی ہوئی ہے، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہوا ہے، اس لیے ایسی گفتگو کر رہا ہے، آج اس نے بے معنی اورآوارہ قسم کی گفتگوکی گئی۔ یہ آدمی ہروقت اداروں کے خلاف الزام لگاتا ہے، اداروں کواس کی بلیک میلنگ میں نہیں آنا چاہیے، یہ تاریخ کا پہلا الیکشن ہے جس میں کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔ہم اس کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، ادارے جھوٹے بدمعاش کے چکروں میں نہ آئیں، جب اس کوسختی سے ہینڈل کیا گیا تو پھر ڈی چوک سے ہی تقریر کر کے چلا گیا تھا۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج سے 15 دن پہلے ایک خاتون کے خلاف ہم نے شواہد پیش کیے تھے، القادرٹرسٹ کی زمین پر50ارب کی رشوت وصول کی گئی، آپ کوتویہ بھی نہیں پتا آپ کے کتنے بچے کہاں،کہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں عمران خان نے چیف الیکشن کمشنرسے چور دروازے سے ملاقات کرنے کی کوشش کی، جب چیف الیکشن کمشنرنے ملاقات سے انکار کیا تو اس طرح کی گفتگو شروع کر دی۔ صاف شفاف ضمنی انتخابات قوم کے سامنے ہے، بیس حلقوں میں جن کوامیدوارنامزد کیا تھا ساڑھے تین سالوں کابوجھ ان کے سر پر تھا، پارٹی کے ووٹرزسے بھی امیدواروں کومکمل سپورٹ نہ مل سکی، مسلم لیگ(ن) کے لوگوں نے بھی ان کا دفاع نہیں کیا، آئندہ الیکشن میں بہترامیدواروں کا انتخاب کریں گے، پنجاب میاں نوازشریف کا تھا اوراگلے الیکشن میں ثابت کریں گے، نوازشریف نے ملک کوایٹمی قوت بنایا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جو بھی اتحادی جماعتیں فیصلہ کریں گی وہی فیصلہ ہو گا، بعض دوستوں کی رائے تھی بدبخت، پاگل شخص کو بھی مبارکباد دی جائے، جس طرح آج گفتگوکی گئی اس کے بعد مناسب نہیں سمجھا، شہبازشریف نے ہمیشہ نوازشریف کواپنا قائد سمجھا، اگرعمران خان الیکشن کے لیے مخلص ہوتا تو پہلے وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا کی حکومت چھوڑتے، اگرہم کل کو الیکشن کا اعلان کردیتے ہیں تو پھریہ کہے گا پہلے چیف الیکشن کمشنر کو تبدیل کرو، یہ نوجوانوں کو گمراہ اورقوم کوتقسیم کرنا چاہتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللہ نے جواب دینے سے گریز کیا اور اتنا کہہ دیا چھوڑو یار کوئی اور بات کرو۔
انہوں نے کہا کہ فری اینڈ فیئرالیکشن کرانا (ن) لیگ کی جیت ہے، آئندہ بھی الیکشن شفاف ہوگا، کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ عمران خان کو ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی پڑے گی۔ پنجاب میں ان کے پاس 188 ارکان ہیں، ہمارے پاس 180 ہیں۔ 22 جولائی کو وزارت اعلیٰ ملنا اتنا آسان نہ ہوگا۔ اگر اس دن 5 لوگ غیر حاضر رہے تو پرویز الٰہی وزارتِ اعلیٰ ڈھونڈتے پھریں رہیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں پرویز الہیٰ کو آسانی سے وزیراعلیٰ نہیں بننے دیاجانا چاہیے، پرویز الہیٰ کے پیچھے جو شخص ہے وہ نہ جمہوری ہے نہ روادار ہے نہ کسی کی عزت کرتا ہے۔ اگر ن لیگ کی قیادت نے منظوری دی تو 5 سات لوگوں کا ادھر ادھر ہونا بڑی بات نہیں۔