قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کل 20 جولائی بروز بدھ کو ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس نامعلوم وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے باضابطہ اعلان کے مطابق مشترکہ اجلاس اب 22 اگست کو ہوگا۔
سرکولر کے مطابق ’رولز 1973 کے قاعدہ 4 کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسپیکر نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 20 جولائی 2022 کی بجائے 22 اگست کو شام 4 بجے طلب کیا ہے‘۔
پارلیمنٹ رولز 1973 کے قائدہ نمبر 4 میں کہا گیا ہے کہ ’اسپیکر اس بات کا تعین کرے گا کہ مشترکہ اجلاس کس روز تک یا اسی روز کس وقت تک ملتوی کیا جائے جبکہ اسپیکر اگر مناسب سمجھے تو التوا کی اس تاریخ یا وقت سے پہلے یا مشترکہ اجلاس کے ملتوی ہونے کے بعد کسی بھی وقت مشترکہ اجلاس بلا سکتا ہے’۔
اس سے قبل پارلیمنٹ کا آخری مشترکہ اجلاس 9 جون کو ہوا تھا جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے باوجود انتخابی اصلاحات اور احتساب قوانین کی منظوری دینے سے انکار کے بعد حکومت دونوں ’متنازع‘ قوانین منظور کروانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترامیم کا مقصد آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر پابندی لگانا تھا اور قومی احتساب بیورو (ترمیمی) ایکٹ میں ترمیم کا مقصد سیاسی انجینئرنگ کے لیے قانون کے غلط استعمال اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے سے روکنا تھا۔
ایوان بالا اور ایوان زیریں سے منظوری کے بعد یہ بل صدر کی منظوری کے لیے بھیجے گئے تھے تاہم صدر عارف علوی نے انہیں دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو بھیج دیا۔
یہ بل دوبارہ صدر کو پیش کیے گئے لیکن انہوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا، بعدازاں یہ بل آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق 10 روز کے بعد پارلیمنٹ ایکٹ بن گئے۔
چنانچہ اسپیکر نے مشترکہ اجلاس ختم کرنے کے بجائے 20 جولائی تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا کیونکہ حکومت مشترکہ اجلاس میں کچھ اور بل منظور کروانے کا ارادہ رکھتی تھی جو پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور ہونے کے بعد ختم ہو گئے تھے۔