سپریم کورٹ نے رانا ثنا اللّٰہ کے خلاف پرویز الہٰی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران رانا ثنا کے بیان کی اخباری خبر اور ٹی وی ٹاک شو کا ٹرانسکرپٹ طلب کرلیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 2 رکنی سپریم کورٹ کے بینچ نے رانا ثنا اللّٰہ کے خلاف پرویز الہٰی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ بابر اعوان صاحب، آپ کس کے وکیل ہیں؟ کازلسٹ میں تو آپ کا نام ہی نہیں ہے۔
بابر اعوان نے بتایا کہ میں مرکزی کیس میں سبطین خان کا وکیل تھا، اُسی کیس کے حکم کی توہین پر پیش ہوا ہوں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ توہین عدالت کہاں ہوئی اور کس چیز پر ہوئی؟، ضمنی الیکشن تو ہوگیا، اب آپ کا کیا مسئلہ ہے؟
بابر اعوان نے بتایا کہ رانا ثنا اللّٰہ نے پریس کو بیان میں صوبائی اسمبلی کے ممبران کے غائب ہونے کی دھمکی دی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ پنجاب اسمبلی کے ممبران غائب کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کون سے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں؟
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ درخواست کے ساتھ بیان بھی لگا کر لائیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے وزیر دخلہ رانا ثنا اللّٰہ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست گزشتہ روز دائر کی تھی جس میں انہوں نے حمزہ شہباز، مریم اورنگزیب کو بھی فریق بنایا تھا۔
پرویز الہٰی کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ رانا ثنا اللّٰہ نے سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے، رانا ثنا اللّٰہ کا دھمکی آمیز بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔