متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) سے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے مستقبل میں بھی ہمارا مشترکہ فیصلہ ہو۔
سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال سے ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ ملک کی سیاست پر ہماری گہری نظر ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم کراچی کو اس قابل کردیں کہ کراچی پورے ملک پر اثرانداز ہو۔
انہوں نے کہا کہ باقی پنجاب اور اسلام آباد میں جو کچھ بھی ہو لیکن ہم کراچی کا کوٹہ مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور مہاجروں کا کلیدی کردار رہا ہے اور وہ ان کو ملنا چاہییے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ دیگر مظلوم قوموں کو ہم ساتھ لے کر چلیں مگر یہ واضح ہے کہ نفرت کی کوئی سیاست نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مصطفیٰ کمال میری حمایت نہیں بھی کرتے اور الگ سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں تو بھی دنیا ختم نہیں ہوئی، لوگوں کو لگتا ہوگا کہ مجھے الیکشن میں کامیاب ہونے کے لیے یہ کرنا پڑا مگر الیکشن میرا مقصد نہیں ہے وہ صرف ایک سیڑھی ہے مگر میرا مقصد وسیع مفادات میں جوڑنا ہے۔
ڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ اگر میں ایم کیو ایم میں بھی جا رہا تھا تو اس پر بھی میں نے انیس قائم خانی کو آگاہ کیا تھا اور میں ان کو بھی یہاں لے کر آنا چاہتا تھا تاکہ زیادہ مضبوط ہوں۔
اس موقع پر سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی میں ہماری جماعت کی پالیسی پشتونوں، سندھیوں، بلوچوں، پنجابیوں سمیت سب سے دوستی ہے جس سے مہاجروں کو فائدہ ہوگا کیونکہ مہاجر کراچی میں امن چاہتے ہیں اور ہماری پارٹی کا ثمر اس شہر والوں کو ملنا شروع ہوگیا ہے اور مزید بھی ملے گا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر ہم امن سے رہیں گے تو کاروبار بھی کر سکیں گے اور ہمارا نوجوان ہاتھوں میں ہتھیار لے کر ڈیوٹی دینے کے بجائے پڑھے گا اور صبح کو اسکول اس لیے جائے گا کہ رات بھر نوکری نہیں کرے گا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سیاست میں روابط ہونے چاہیئں ایک دوسرے سے ملنا چاہیے اور سیاسی لوگ ایک دوسرے سے ملیں گے تو کسی نتیجے پر پہنچیں گے جس کا فائدہ عوام کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا یا جو باتیں ہوئیں وہ ماضی کے تناظر میں ہوا ہوگا مگر فاروق ستار ہمارے حلقے سے قومی اسمبلی کی نشست پر امیدوار ہیں تو میں ملنے سے منع نہیں کر سکتا، اور میرا یہ خیال ہے کہ اس حلقے پر کسی باہر سے آنے والے امیدوار کو لاکر گولی کھانے سے بہتر ہے اپنے شہر کے الطاف حسین سے گولی کھانا بہتر ہے اور ہمیں اس مقام پر لے جایا گیا ہے جس کی وجہ سے مجھے یہ بات کرنی پڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوششوں سے کسی کو کوئی خراش تک نہیں آئی اور نہ ہی کسی کی جان لی گئی۔