صدر مملکت عارف علوی نے صحافیوں سے ملاقات کی جس میں ان سے سوال و جواب کے دوران کہا گیا کہ آرمی چیف کی تقرری نومبر میں ہونی ہے، رائے ہےکہ بحرانوں کے سبب یہ پہلے ہوجائے تو کیسا رہے؟ اس پر عارف علوی نے کہا کہ مشورہ اتنا برا نہیں ہے، یہ معاملہ زمینی حقیقت ہے اور یہ معاملہ ڈائیلاگ سے حل ہوسکتا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ میری وزیر اعظم سے کئی ملاقاتیں کوئی ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیرا عظم سے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں، جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے مجھے 74 سمریاں بھیجیں، 74 میں سے 69 سمریاں اسی دن دستخط کرکے بھجوا دیں ، ان سمریوں کے معاملے پر عمران خان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی تاہم نیب اور ای وی ایم مشینوں کی سمری پر دستخط نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور گورنر پنجاب سے متعلق سمریاں میں نے روکیں، ان سمریوں کو روکنے پر مجھے کسی طرف سے کوئی دباؤنہیں تھا، میرے اپنے ذہن میں کچھ سوالات تھے اس کے سبب ان چند سمریوں کو روکالیکن ای وی ایم، نیب کی سمری پر میری عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان سے رابطے سے متعلق صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان سے واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے، عمران خان سے آخر ی بات اس وقت ہوئی تھی جب پنجاب میں گورنر کا ایشو تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بطور صدر مملکت میرے پاس اختیارنہیں کہ کسی سےکہوں کہ ڈائیلاگ کرو، چاہیں تو ایوان صدر ڈائیلاگ کراسکتا ہے مگر ان کے پاس ایسےکسی ڈائیلاگ کا کوئی اختیار نہیں ہے، ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈرز راضی ہوں، تمام فریق راضی ہوں تو پریزیڈنٹ ہاؤس کردار ادا کرسکتا ہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھےکہا جاتا ہےکہ آرمی، نیول یا ائیر چیف سے مل کر کردار ادا کریں جو کہ میں نہیں کرسکتا، پارلیمانی نظام ہی بہترین ہے ، بار بار کوئی تنازع شروع نہیں کرنا چاہتا۔
ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ اگر وقت اور حالات بدل جائیں تو آپ کو اپنی رائے بدل لینی چاہیے جب کہ نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ صدر کے پاس اسمبلیاں توڑنے کےاختیار کے خلاف ہوں، افسوس کی بات ہے کہ اعلیٰ عدالت میں یہ ماحول دیکھ رہے ہیں۔
جسٹس قاضی کے خلاف ریفرنس سے متعلق عارف علوی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تلور کے شکار کے فیصلے کو سراہا تھا، جسٹس قاضی سے متعلق مجھے جو ریفرنس بھیجا گیا میں نے آگے بھیج دیا ۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کلیئر مینڈیٹ بہت ضروری ہے، وقت کوئی بھی ہو جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، میں نے نہ آئین توڑا ہے اور نہ غداری کی ہے۔
پاک امریکا تعلقات پر صدر مملکت نے کہا کہ امریکا پاکستان سے اپنے تعلقات ختم کرنا نہیں چاہتا جب کہ بلاول بھٹو نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی خط پر اگر تحقیقات کی ہیں تو عوام میں لانا چاہئیں۔صدر مملکت سے سوال کیا گیا کہ آرمی چیف کی تقرری نومبر میں ہونی ہے، رائے ہےکہ بحرانوں کے سبب یہ پہلے ہوجائے تو کیسا رہے؟ اس پر عارف علوی نے کہا کہ مشورہ اتنا برا نہیں ہے، یہ معاملہ زمینی حقیقت ہے اور یہ معاملہ ڈائیلاگ سے حل ہوسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمرے میں جو ہاتھی گھسا ہوا ہے وہ ابھی سے نہیں ہے 50 سال سے ہے۔