سعودی خبررساں ادارے نے الحرمین الشریفین انتظامیہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ یکم محرم الحرام کو الحرمین انتظامیہ کے سربراہ اعلٰی شیخ ڈاکٹر عبدالرحٰمن السدیس کی نگرانی میں غلاف کعبہ تبدیل کیا جائے گا، تبدیلی کے دوران خانہ کعبہ کے چاروں کونوں سے بیک وقت غلاف نیچے سے اوپر کی جانب لے جایا جائے گا اور پھر خاص طریقے سے اسے کسا جائے گا اور باب کعبہ کا پردہ بھی نیا ہوگا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں 200 کے قریب کاریگر اور منتظمین خانہ کعبہ کا غلاف تیار کرتے ہیں، کمپلیکس کے شعبہ جات میں لانڈری اور آٹومیٹک ویونگ ڈیپارٹمنٹ، مینوئل ویونگ ڈیپارٹمنٹ، پرنٹنگ ڈیپارٹمنٹ، بیلٹ ڈپارٹمنٹ اور گولڈ تھریڈ ڈیپارٹمنٹ، غلاف کی سلائی اور اسمبلنگ سیکشن شامل ہیں جہاں دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹرائزڈ سلائی مشین موجود ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کپڑے کی تیاری کے حوالے سے کمپلیکس میں جدید جیکوارڈ مشینیں موجود ہیں، یہ مشینیں قرآنی آیات کی کڑھائی، آیات اور دعاؤں کے لیے کالا ریشم تیار کرتی ہیں جبکہ سادہ ریشم بھی بناتی ہیں جن پر آیات پرنٹ کی جاتی ہیں اسی طرح چاندی اور سونے کے دھاگوں سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے۔
غلاف کی تیاری میں تقریباً 670 کلو گرام خام ریشم استعمال ہوتا ہے جو کمپلیکس کے اندر سیاہ رنگ میں رنگا جاتا ہے، نئے غلاف کی تیاری میں لاگت کا تخمینہ دو کروڑ پچاس لاکھ ریال تک لگایا گیا ہے، غلاف کعبہ کی پٹی ( جس پر قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں) کے لیے 16 ٹکڑے تیار کیے جاتے ہیں جبکہ مختلف سائز کے چھ ٹکڑے پٹی کے نیچے اور چار مضبوط ٹکڑے کعبہ کے چاروں کونوں کے لیے بنتے ہیں، اسی طرح دیگر حصوں میں 12 مشعلیں پٹی کے نیچے، پانچ ٹکڑے حجر اسود کے اوپر اور کعبہ کے دروازے کا پردہ بھی شامل ہے۔
چاندی میں لپٹے دھاگوں کو جانچنے کے لیے بھی مختلف ٹیسٹوں سے گزارا جاتا ہے تاکہ ان کے معیار اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے، خانہ کعبہ کے غلاف کی تبدیلی مسلمانوں کے قبلے سے سعودی قیادت کی گہری محبت کا عملی ثبوت ہے