اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے سیشن کورٹ کے فیصلے سے متعلق درخواست دائر کر رکھی ہے۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی جس کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون اور کیس کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گِل نے ٹی وی چینل پر ایک بیان دیا تھا جس کا حکومت نے سنجیدہ نوٹس لیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا، شہباز گِل کے بیان میں ملک کے ایک ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا، جس ادارے کے خلاف بیان دیا گیا اس نے اس ملک کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیس سے متعلق بتائیں کہ اب کس اسٹیج پر ہے؟ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ملزم کا مزید فزیکل ریمانڈ ضروری ہے؟ آپ نے مزید فزیکل ریمانڈ میں کیا کرنا ہے؟ ایک حقیقت یہ ہے کہ آپ کی نظرِ ثانی کی درخواست خارج ہوئی ہے، دوسرا فزیکل ریمانڈ ختم ہو چکا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے لیپ ٹاپ اور مختلف ڈیوائسز ابھی نہیں ملیں وہ ری کور کرنی ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے، سماعت کل تک ملتوی کر دی۔