حالیہ مون سون سیزن کی بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے بلوچستان میں مزید 11 افراد جان کی بازی ہار گئے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق یکم جون سے اب تک صوبے میں پری مون سون اور مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف واقعات میں 196 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
مرنے والوں میں 96 مرد، 45 خواتین اور 55 بچے شامل ہیں جبکہ مختلف حادثات سے 81 افراد زخمی بھی ہوئے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے مجموعی طور پر 19 ہزار 762 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 5 ہزار 107 مکانات منہدم اور 14 ہزار 660 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس کے ساتھ ساتھ سیلاب نے صوبے کے انفرااسٹرکچر کو بھی بھاری نقصان پہنچایا ہے، سیلابی صورتحال کی وجہ سے صوبے کے مختلف علاقوں میں 18 پُلوں اور 690 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ بارشوں کے باعث ایک لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی بھی ہلاک ہوئے۔پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں اتھارٹی کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران متاثرہ اضلاع قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، سبی اور کوہلو میں 800 خوراک کے پیکٹس، 1500 خیمے، 500 کمبل، 200 کولر، 300 چٹائیاں اور 300 گیس سلنڈر پہنچائے گئے۔
دوسری جانب 3 روز گزر جانے کے باوجود بلوچستان کا کراچی سے زمینی راستہ بحال نہیں ہوسکا اور جمعہ کے روز آر سی ڈی روڈ اوتھل کے مقام پر لنڈا ندی پُل بہہ جانے کے بعد متبادل بنایا جانے والا راستہ بھی پانی کے ریلے میں بہہ گیا جس کے باعث آر سی ڈی روڈ کے ذریعے بلوچستان کا زمینی راستہ سندھ سے منقطع ہوگیا تھا۔
راستہ بند ہونے کے باعث متاثرہ مقام پر تین روز سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں جس میں مال بردار گاڑیاں اور مسافر گاڑیاں شامل ہیں۔اس حوالے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ مراد کاسی نے بتایا لنڈا ندی میں سیلاب کا زور کم ہوگیا جس کے بعد آج روڈ کو بحال کرنے کا کام شروع کردیا ہے اور جلد ہی سڑک کو ٹریفک کے لیے بحال کیا جائے گا، اس سلسلے میں این ایچ اے کے حکام کو بھی کہا گیا ہے کہ جلد کام کو مکمل کیا جائے۔
دوسری جانب بارشوں سے ضلع لسبیلہ میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام دو روز سے روک دیا گیا تھا جو دوبارہ شروع ہوگیا۔علاوہ ازیں سیلاب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے لاکھڑا سے ایک بار پھر زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کی بحالی کا کام بھی آج شروع کردیا گیا ہے۔کئی روز سے جاری مسلسل بارشوں کے باعث سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔