سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے شاتمِ رسول سلمان رشدی پرنیویارک میں ہونے والے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملعون رشدی پر یہ حملہ بلاجوار تھا۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کو
دئیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہاکہ ان کے خیال میں یہ حملہ خوفناک اور افسوسناک ہے اگرچہ اسلامی دنیا کا سلمان رشدی کی کتاب (دی سٹینک ورسز) پر ردعمل اور غصہ قابل فہم ہے لیکن ان پر حملے کو جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ دس سال قبل عمران خان نے بھارت میں ایک تقریب میں شرکت نہیں کی تھی کیونکہ اس میں سلمان رشدی نے بھی شریک ہونا تھا۔
انٹرویو کے دوران جب عمران خان سے نیویارک میں چاقو حملے کے بارے میں ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا جس میں سلمان رشدی بری طرح زخمی ہوئے تھے اس پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ خوفناک ہے انہو ں نے کہاکہ رشدی بخوبی سمجھتا ہے کیونکہ وہ ایک مسلم گھرانے سے ہے اور وہ ہمارے دلوں میں بسنے والے پیغمبرکی محبت، احترام، تعظیم کو جانتا ہے، اسلئے جوغصہ ہے وہ میں سمجھتاہوں لیکن یہ جو ہوا اس کا جواز نہیں بنتا۔
افغانستان میں افغان خواتین کی حالت زار پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمرا ن خان نے کہاکہ افغان عوام اپنے حقوق حاصل کریں گے، وہ ایک مضبوط قوم ہیں، لیکن اگر طالبان کی ذہنیت کو جانتے ہوئے بھی باہر سے ان پر کوئی زبردستی کرائی جائے وہ اس کے لئے دیوار ثابت ہونگے، کیونکہ وہ باہر کی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔
اپنے چیف آف سٹاف شبہاز گل کی گرفتاری کے بارے میں پی ٹی آئی سربراہ نے کہاکہ ان پر تشدد کیا گیا اور ذہنی ٹارچر کیا گیا۔ عمران خان نے کہاکہ گل کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس نے کہا تھا کہ فوجی افسران کو غیرقانونی احکامات نہیں ماننے چاہیے، گل پر یہ کہنے کے لئے دباو ڈالا جارہا ہے کہ یہ میں نے انہیں کہنے کے لئے بولا تھا۔
عمران خان نے کہاکہ گل کی گرفتاری اور نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کی بندش، شہباز شریف حکومت کے طریقہ کارکا حصہ ہے اور گل کے ساتھ جووہ کررہے ہیں وہ اس کے ذریعے ہر ایک کو پیغام دے رہے ہیں۔
انہوں نے ہمارے کارکنوں کو ڈرایا ہے، ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور ہمارے پاس ایک متحرک سوشل میڈیا ہے اور وہ لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرے دور میں ہم نے میڈیا کو دبانے کی کبھی کوشش نہیں کی لیکن صرف مسئلہ یہ تھا کہ کبھی کبھی سیکورٹی ایجنسیوں نے تین یا چار دفعہ جب کسی کو اٹھایا تو جب ہمیں اس کا پتہ چلا تو ہم نے انہیں رہا کرایا۔
سابق وزیراعظم نے سیکورٹی فورسز کے بارے میں محتاط انداز میں کہا کہ اگرچہ وہ میری حکومت کے خلاف سازش کے پیچھے نہیں تھے لیکن وہ یقینی طور پراس کو روک سکتے تھے کیونکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی خفیہ ایجنسیاں عالمی معیار کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں اور انہیں یقینی طور پر معلوم ہوگا کہ کیا ہورہا تھا۔