یورپی ملک سپین میں کئی سال کی طویل جدوجہد کے بعد ’ریپ‘ سے متعلق نئے قوانین کو منظور کرلیا گیا، جنہیں ’صرف ہاں کا مطلب ہاں‘ ہی کا نام دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسپین کے کانگریس (ایوان زیریں) نے 25 اگست کو 141 ووٹوں سے نئے قوانین کی منظوری دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایوان زیریں کے 205 ارکان میں سے 141 ممبران نے نئے قوانین کی منظوری کے لیے ووٹ ڈالا، تین ارکان غیر حاضر رہے اور باقی تمام ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔
منظور کیے گئے نئے قوانین میں ’ریپ اور جنسی حملوں یا جرائم‘ کا فرق ختم کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ جب تک واضح رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار نہیں ہوتے، تب تک انہیں ’ریپ‘ ہی سمجھا جائے گا۔
قوانین میں واضح کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص کی خاموشی کو اس کی رضامندی سے منسوب نہیں کیا جائے گا اور ’صرف ہاں کا مطلب ہی ہاں‘ لیا جائے گا، اس کے بغیر اس طرح کے تمام جرائم ’ریپ‘ کے زمرے میں آئیں گے۔
نئے قوانین کی منظوری کے بعد وزارت مساوات سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالوں کی محنت رنگ لے آئی۔