ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، 24 گھنٹے کے دوران مزید 28 اموات ہوگئیں، مجموعی تعداد 1061 تک پہنچ گئی، 9 لاکھ 49 ہزار مکانات زمین بوس ہوگئے، 8 لاکھ مویشی ہلاک ہوگئے، 149 پلوں کو نقصان پہنچا، 3 ہزار 451 کلومیٹر سڑکیں کھنڈر بن گئیں، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں ہرطرف بربادی کا منظر، دوردراز علاقوں تک رسائی ناممکن ہوگئی، انسانی المیہ جنم لینے لگا۔
خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ڈی آئی خان، ٹانک، سوات، نوشہرہ اور چارسدہ میں بڑے پیمانے پرنقصانات ہوئے ہیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، نوشہرہ کلاں ،خٹ کلے،دھوبی گھاٹ، محب بانڈہ اور دیگر علاقوں میں شدید پانی کی وجہ سے مکین اپنے گھر بار چھوڑ کر سڑک کنارے رہنے پر مجبورہو گئے ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان میں بھی ہرطرف تباہی سے صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 250 تک پہنچ گئی، 61488 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، 2 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑیں فصلیں تباہ ہوگئیں، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ادھرسیلاب پورے سندھ کو بہا کر لے گیا، اب تک 347 افراد جان سے گئے، 1 لاکھ 71 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں، 28 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں، مواصلاتی نظام ناکارہ ہوگیا، سیلابی پانی کے باعث ریلوے کا نظام بھی معطل ہو چکا، صوبے میں اب تک 39 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے۔
واضح رہے کہ بپھری موجوں سے بچ نکلنے والوں کو نئے امتحان کا سامنا ہے، خوراک اور پینے کا پانی نایاب ہوگیا، سر ڈھانپنے کوبھی ٹھکانہ نہیں ہے، مچھروں اور دیگر حشرات کی بھرمارسے بیماریاں پھوٹنے لگی ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے)کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق بارشوں کے بعد سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں میں 32 بچے 56 مرد 9 خواتین شامل ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 57 لاکھ 73 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب 9 لاکھ 49 ہزار گھر ،7 لاکھ 19 ہزار سے زائد لائف اسٹاک سیلاب کی نظر ہوئے، 2 لاکھ 67 ہزار 719گھر ملیا میٹ، 3 ہزار 116 کلومیٹر شاہراہیں، 149 پُل سیلاب میں بہہ گئے۔
سندھ میں 49 لاکھ، پنجاب میں 4 لاکھ 50 ہزار، بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
بے رحم ریلوں سے چارسدہ ڈوب گیا، نوشہرہ میں بھی بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، ڈیرہ اسماعیل خان، سوات میں ہر چیز تہس نہس ہوگئی، آفت زدہ ٹانک کا 90 فیصد حصہ تباہ ہوگیا، بپھری موجیں مزید 8 جانیں لے گئیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا، نوشہرہ کلاں، خٹ کلے، دھوبی گھاٹ، محب بانڈہ اور دیگر علاقوں میں پانی ہی پانی، لوگ گھر بار چھوڑ کر سڑک کنارے آباد ہوکر امداد کا انتظار کرنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا رکھی ہے، نوشہرہ میں سیلابی ریلے سے تباہی ہوئی، کچکولا آباد کے 250 سے زائد گھر پانی میں ڈوب گئے، لوگ آنے جانے کیلئے کشتیوں کا استعمال کرنے لگے ہیں، علاقے میں بجلی بند کردی گئی، گیس لیک ہونے سے مزید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ گند کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب آفت زدہ ضلع ٹانک کا انفرا سٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، سیلاب سے 90 فیصد علاقہ بری طرح متاثر ہوا ہے، سیلابی ریلوں سے مزید 8 افراد جان سے گئے، دور دراز علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، ضلع بھر میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے اور بجلی چار روز سے بند ہے۔
مون سون کی بارشوں اور اس سے ہونیوالے جانی و مالی نقصانات کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں جون سے اب تک بارشوں سے 244 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 116 مرد ، 55 خواتین اور 73 بچے شامل ہیں، زیادہ تر اموات بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، بولان، ژوب، کیچ، دکی، خضدار، کوہلو، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں، مختلف حادثات سے 110 افراد زخمی بھی ہوئے۔
بارشوں سے 61 ہزار 488 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 17 ہزار 528 مکانات منہدم اور 43 ہزار 960 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا، سیلابی صورتحال کی وجہ سے صوبے کے مختلف علاقوں میں 18 پلوں اور 1000 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا، ایک لاکھ 45 ہزار 528 مال مویشی ہلاک ہوئے جبکہ 2 لاکھ ایکر سے زائد رقبے پر فصلوں کو نقصان پہنچا، متاثرہ اضلاع میں پی ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں متاثرہ اضلاع کوئٹہ اور مستونگ کے متاثرین میں 250 ٹینٹ، 1220 فوڈ پیکٹس، 550 کمبل اور 200 مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔