عراق میں پھر پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ فورسزکے ساتھ جھڑپوں کے دوران 23 افرادجاں بحق ہوگئے جبکہ 380 زخمی ہوئے ہیں، تشدداورہتھیاروں کا استعمال رکنے تک مقبول سیاسی لیڈر مقتدیٰ الصدر نے بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عراق میں فورسز اور مقتدیٰ الصدرکے حامی ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں، خراب صورتحال کے باعث سرکاری دفاتر بند، پرتشدد مظاہروں کے دوران درجنوں افراد جاں بحق ہوئے اور 350 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، ملک میں خراب صورتحال کے پیش نظرمقتدیٰ الصدر نے بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق مقتدیٰ الصدر کا کہنا ہے کہ جب تک تشدد اور ہتھیاروں کا استعمال رک نہیں جاتا،وہ بھوک ہڑتال پر ہی رہیں گے۔
عراق کی موجودہ صورتحال پر ترکی نے شہریوں کو بغداد کا سفرکرنے سے روک دیا ہے، کویت نے اپنے شہریوں کو عراق چھوڑنے کی ہدایات جاری کردیں،جبکہ ایران نے بھی اپنی سرحدیں آمدورفت کیلئے بند کرتے ہوئے فلائٹ آپریشن معطل کر دیا ہے، یورپی یونین نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے دستبردار ہونے اور اپنا سیاسی دفتر بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان کے حامی سڑکوں پرنکل آئے تھے، مظاہرین نے بغداد کے گرین زون میں واقع اہم سرکاری عمارت ریپبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد فوج نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔