پاکستان کے چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان میں خواتین پولیس کونسلز کے قیام کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔یہ اعلامیہ اسلام آباد میں تین روزہ نیشنل فیلو شپ فار ویمن پولیس کونسل کانفرنس کے اختتام پہ جاری کیا گیا ۔
کانفرنس کا انعقاد پارلیمنٹرین کمیشن فار ہیومن راٸٹس اور پولیس عوام ساتھ ساتھ نے یو ایس آٸی پی اور آٸی این ایل کے تعاون سے کیا ۔کانفرنس میں وویمن پولیس کونسلز کو فعال بنانے اور ان اہداف کی تکمیل کے لیے تجاویز بھی مرتب کی گیٸں ۔
اس تین روزہ پروگرام کا مقصد محکمے میں نامزد کردہ ویمن پولیس کونسلز کے ممبران کی تربیت سازی اور کونسلز کے سالانہ منصوبے کی تیاری تھی ۔ وویمن پولیس کونسلز اپنی مجوزہ محکموں میں خواتین پولیس افسران کی فلاح و بہبود ، پیشہ ورانہ استعدادکار اور یکساں وساٸل اور مواقعوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پولیس میں خواتین کی بھرپور شمولیت کے لیے کام کریں گی ۔
کانفرنس میں آئی جی پنجاب فیصل شاہکار، آئی جی آزاد کشمیر امیر احمد شیخ ، ڈپٹی ڈی جی آنٹی نارکوٹکس عامر ذوالفقار ، سابق آئی جی اسلام آباد کلیم امام ، ڈی آئی جی انوسٹیگیشن کامران عادل ، سابق ڈی جی نیشنل پولیس بیورو احسان غنی ، وفاقی محتسب کی سربراہ کشمالہ خان ، مسلم لیگ نون کی رہنما شائشہ پرویز ملک ، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ریاض فتیانہ، یو ایس آئی پی کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر عدنان رفیق ، پی سی ایچ آر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد شفیق چوہدری سمیت ملک بھر سے خواتین و مرد پولیس افسران ، قانونی و آٸینی ماہرین ، انسانی حقوق کے نماٸندوں اور سماجی کارکنوں نے کانفرنس میں اظہار خیال کیا ۔
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے کانفرنس کے شرکاء کو یقین دہانی کروائی کہ وویمن پولیس کونسلز کے لیے ان کی خدمات ہر طرح سے حاضر ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین پولیس اہلکاروں کو محکمے میں اعلی سطح پہ ترقیاں ملیں اور انہیں پالیسی سازی میں شامل کیا جائے
ڈپٹی ڈی جی انٹی نارکوٹکس فورس عامر ذوالفقار نے کہا پولیس فورس میں خواتین پولیس اہلکاروں کو پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی اداٸیگی میں مشکلات کا سامنا تھا ، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کے مساٸلحل ہوں گے جس سے ان کی کرکردگی میں نمایاں تبدیلی آۓ گی
آئی جی آزاد کشمیر امیر احمد شیخ نے کہا کہ وویمن پولیس کونسل کا قیام وقت کی اشد ضرورت تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین ملکی آبادی کو نصف ہیں اور ان کے مساٸل حل کیے بغیر ملک کو ترقی کی راہ پہ گامزن کرنا ممکن نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ریاض فتیانہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وویمن پولیس کونسلز کا قیام خوش آئند ہے لیکن ہمیں اس منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے وقت مقرر کرنا ہو گا تاکہ کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں وویمن پولیس کونسلز کے قیام کے بعد اس پہلو پہ بھی سوچنا ہو گا کہ اس منصوبے کو طویل عرصے کے لیے کیسے پائئیدار بنایا جا سکتا ہے کیونکہ ماضی میں کئی منصوبے ایسے تھے جو شخصیات کے گرد گھومتے رہے اور افسران کے تبادلوں کے ساتھ ان منصوبوں کو بھی سرد خانوں میں ڈال دیا گیا۔
پارلیمنٹری کمیشن فار ہیومن راٸٹس کے ایگزیکٹو ڈاٸریکٹر محمد شفیق چوہدری نے وویمن پولیس کونسلز کے قیام کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوۓ کہا اس کامیابی میں تمام پارٹنرز ، سول سوساٸٹی اور سینٸر پولیس افسران نے بھرپور کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وویمن پولیس کونسلز کے قیام سے جراٸم میں کمی آۓ گی اور عدلیہ کے سامنے خواتین سے متعلق کیسوں کی انتہاٸی جامع اور مکمل انکواٸری رپورٹ پیش ہوگی جس سے انہیں فیصلہ کرنے میں بہت مدد ملے گی ۔
یو ایس آٸی پی کے کنٹری ڈاٸریکٹر ڈاکٹر عدنان رفیق نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ اگرچہ تبدیلی کی رفتار سست ہے لیکن ہم درست میں گامزن ہیں اور وویمن پولیس کونسلز کا قیام کامیابی کی جانب پہلا قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی پولیس کو بین الاقوامی معیار کی فورس بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور مستقبل میں چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوۓ ایسی مزید اصلاحات تجویز کریں گے جس سے پولیس کے محکمے میں بہتری آۓ اور پولیس اپنی کارکردگی اور عویے سے حقیقی معنوں میں عوام دوست پولیس ثابت ہو۔
مسلم لیگ نون کی سینئر رہنما شائسہ پرویز ملک نے کہا کہ اب اس تاثر کو ختم ہونا چاہیے کہ خواتین کسی مجبوری کے تحت پولیس فورس میں نوکری کرتی ہیں ۔ خواتین کو اللہ تعالی نے خداداد صلاحیتوں سے نوازا ہے اور یہ کسی بھی شعبے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں ۔
وفاقی محتسب کی سربراہ کشمالہ خان نے خواتین پولیس اہلکاروں کو تاکید کی اب اگر ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی ناانصافی ہوتی ہے تو انہیں چپ نہیں رہنا چاہیے کیونکہ زمانہ بدل چکا ہے اور خواتین کو اپنے حقوق کی جنگ خود لڑنا ہو گی ۔
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوۓ لاہور ہاٸیکورٹ کی سابق جج جسٹس ناصرہ جاوید ملک نے وویمن پولیس کانسلز کے قیام کو خوش آٸند قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کونسلز کے ذریعے ملک میں نہ صرف خواتین شہریوں کے پیچیدہ مساٸل کو حل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ خواتین پولیس افسران بھی بااختیار ہوں گی ۔
اس موقع پہ ڈی جی لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی ڈاکٹر رحیم اعوان کا کہنا تھا کہ اسلامی اور برصغیر دونوں کی تاریخ میں خواتین نے بہترین حکمرانی کی مثالیں قاٸم کی ہیں ۔ ہماری خواتین پولیس افسران کو بھی چاہیے کہ اپنے آٸینی و قانونی حقوق سے آگاہی حاصل کریں جو انہیں بااختیار بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے ۔ ڈاکٹر رحیم اعوان نے کہا پولیس کانسلز کے قیام کے بعد تفتیش کے دوران تھانوں میں آنیوالی خواتین شہریوں کو تحفظ کا احساس ہو گا اور شفاف انکواٸری ہو گی ۔
سابق آٸی جی اسلام آباد کلیم امام نے کہا کہ اگر ملک نے آگے بڑھنا ہے تو معاشرے کو خواتین کے حوالے سے رویے میں تبدیلی لانا ہو گی اور خواتین ہولیس افسران کو بھی اپنی کارکردگی اور کردار سے منفرد کام کرتے ہوۓ آگے بڑھنا ہو گا ۔ خواتین افسران کو اپنے کام سے محبت کرتے ہوۓ اپنی استعداد کو بڑھاٸیں تاکہ پولیس محکمے میں نٸی آنیوالی خواتین کے لیے مثالی نمونہ بنیں ۔
تقریب کے اختتام پہ شرکاء کو شیلڈز اور سرٹیفیکیٹ دئے گئے ۔