وزارت دفاع کا ایکس سروس مین سوسائٹی اور ویٹرنز آف پاکستان سے اظہار لاتعلقی

وزارت دفاع نے سابق فوجیوں کی کچھ تنظیموں پر سابق فوجیوں کی نمائندگی کی آڑ لے کر کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم سابق فوجیوں کی سوسائٹیوں جیسے پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی (پی ای ایس ایس ) اور ویٹرنز آف پاکستان ( وی او پی) جیسی تنظیموں کی سرگرمیوں کو تسلیم یا ان کی توثیق نہیں کرتے۔

بیان میں مزیدکہا گیا کہ نا تھا کہ یہ تنطیمیں خیراتی مقاصد، سیلاب ،متاثرین کی امداد، عوامی خدمات یا اپنے خیالات کی ترویج کے لیے حمایت یا فنڈز کی درخواست کرتی ہیں۔

وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج کے نام پر بنائی گئی سابق فوجیوں کی ایسی نام نہاد سوسائٹیاں جو پاکستان کی مسلح افواج یا اس کی اکائیوں کے ساتھ وابستگی کا غیر قانونی دعویٰ کرتی ہیں، ان کو تسلیم کیا گیا ہے نہ ایسی سرگرمیوں کی اجازت ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ سابق فوجیوں کی سوسائٹیوں کے کام کرنے اور انہیں چلانے کے لیے جامع پالیسی موجود ہے، اِن اصولوں کی تعمیل نہ کرنے والے افراد کی کوئی بھی تنظیم مجرم ہو گی اور ایسے افراد اور تنظیم کو تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بیان عام طور پر جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز، جی ایچ کیو اور دیگر سروسز ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے بیانات جاری کرنے والے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے بجائے وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیا گیا۔

پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب ہیں جبکہ ویٹرنز آف پاکستان کی سربراہی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ علی قلی خان کر رہے ہیں۔

پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ادارہ ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح و بہبود کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ سابق فوجیوں کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

وی او پی دوسرا بڑا ادارہ ہے جو سیاسی عزائم کی حمایت کرتا ہے۔

سابق فوجیوں کی تنیظیوں سے لاتعلقی کا اعلان وزارت دفاع کی جانب سے ان تنظیوں کے خلاف اب تک کی سب سے سخت کارروائی ہے۔