پاکستان کا عالمی برادری سے فوری امداد کا مطالبہ

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سیلاب کو بڑی ماحولیاتی آفت اور انسانی بحران قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ گلوبل وارمنگ کی تباہ کاریوں سے شدید متاثر ہونے والے پاکستان کی فوری امداد مدد کرے۔

نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ رواں سال مون سون سیزن کے دوران پاکستان کی تاریخ کا بد ترین سیلاب آیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کوحالیہ تاریخ میں دنیا میں سب سے بڑی موسمیاتی آفت اور نقصان کا سامنا ہے جس میں 3کروڑ 30 لاکھ آبادی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 جون سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں نے خاص طور پر پاکستان کے ان علاقوں کو متاثر کیا جہاں عام طور پر کم بارشیں ہوتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال مون سون کے دوران ان شمالی علاقوں میں کم بارش ہوئی جہاں زیادہ بارش ہوتی تھی جب کہ جنوبی علاقوں میں زیادہ بارش ہوئی جہاں عام طور پر کم بارش ریکارڈ کی جاتی تھی، ان علاقوں میں 500 گناہ زیادہ بارش ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی بارش کے باعث 3 کروڑ 33 لاکھ لوگ متاثر ہوئے، یہ اتنی بڑی ہی قدرتی آفت ہے جتنی کہ قطرینہ طوفان کے دوران امریکا میں دیکھا جس کے دوران امریکا جیسی سپر پاور بھی بے بس نظر آئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل کے مقابلے میں یہ آفت بہت بڑی ہے لیکن اس حساب سے ہمارا عزم بھی بلند ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے دوران پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے دوران مقدس فریضہ سمجھ کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اسی جذبے کے تحت جاری امدادی کارروائیوں کے دوران لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈئر محمد خالد، میجر طلحہ، نائیک مدثر فیاض اپنے عوام کی خدمت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں بھی اس قدرتی آفت کے دوران قوم کی ہر ممکن مدد کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ نے خصوصی ہدایات جاری کیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں ہم پاکستان کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، چاہئے اس مقصد کے لیے کتنا ہی وقت اور کوششیں کرنی پڑیں۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے لیے آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ایئر ڈیفینس کمانڈ کی سربراہی میں ایک آرمی فلڈ ریلیف اینڈ ریلیف کوارڈینیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ریلیف آپریشن کے تحت افواج پاکستان، پاکستان رینجرز، ایف سی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بارش سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کیے اور وہاں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔