وزیر اعظم شہباز شریف نے آج بلوچستان میں سیلاب کے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا اور بحالی کے اقدامات میں سرگرم مزدوروں کے لیے 50، 50 لاکھ روپے کے انعامات کا اعلان کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری بھی وزیر اعظم کے ہمراہ موجود تھے۔
ضلع کچھی میں سیلاب سے ہونے والا نقصانات اور بحالی سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی اور پنجرا پل پر سیلاب متاثرہ روڈ اور اور ریلوے انفرااسٹرکچر کی بحالی کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے، انفرااسٹرکچر کی بحالی میں پہلے سے بھی بہتر انداز میں کام کیا جائے گا، پل کی تعمیر کے لیے غیرملکی ماہرین سے مدد لی جائے گی۔
انہوں نے چیف انجینئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ سب تنخواہ کے لیے نہیں کررہے بلکہ قوم سے کیا گیا اپنا وعدہ نبھا رہے ہیں، آپ کا یہ عزم پوری قوم کے لیے مشعل راہ ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بحالی کا کام قومی خدمت ہے اور پوری قوم اس کے لیے آپ کو دعائیں دے رہی ہے، ایسے وقت میں سب کا متحد ہونا انتہائی ضروری ہے جب ملک کے بیشتر حصوں کو سیلاب کا سامنا ہے اور عوام مصائب میں گھرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے لاکھوں گھر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ سیلاب سے سب سے زیادہ سندھ اور اس کے بعد بلوچستان متاثر ہوئے، لوگوں کے مال مویشی بہہ گئے اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مبارکباد دیتا ہوں اور پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اس وقت قوم کے مسیحا ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہاں کے مزدوروں کے لیے 50 لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں تاکہ یہ ایک مثال قائم ہو کہ برے وقت میں کس طرح دن رات ان مزدوروں نے کام کیا، انہیں شاباشی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ یہاں آنے والی چند سڑکیں بری طرح تباہ ہو چکی ہیں، ان کی فوری طور پر مرمت کرکے ان پر ٹریفک بحال کیا ائے۔
انہوں نے کہا کہ میں چند روز بعد ایک بار پھر فضائی جائزہ لوں گا اور امید ہے تمام امور احسن انداز سے مکمل ہوں گے۔
بعدازاں بی بی نانی پل کی بحالی کے حوالے سے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ضلع بولان میں واقع یہ پل حالیہ بارشوں اور سیلاب میں بہہ گیا تھا جس کے بعد کوئٹی سے سکھر تک ٹریفکل بند ہوگئی تھی اور دونوں جانب تقریباً 6 ہزار افارد پھنس گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ الحمداللہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) اور فرنٹیئر کور (ایف سی) نے دیگر محکموں کی کاوشوں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان اور افواج پاکستان کے تعاون سے مسلسل اس کی بحالی کے لیے کام کیا اور 8 گھنٹے میں یہ کام مکمل کر کے اس پل کو بحال کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی قومی خدمت ہے، میں سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ایف سی کے تمام جوانوں، افسران اور اس پل کی بحالی کے لیے کام کرنے والے تمام مزدوروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ محنت کشوں اور مزدوروں سمیت جتنے بھی لوگوں نے یہاں کام کیا ان کے لیے میں 30 لاکھ روپے کے کے انعام کا اعلان کرتا ہوں، حکومت بلوچستان کی جانب سے 20 لاکھ روپے مل کر یہ رقم 50 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور سیکریٹری این ایچ اے کو گزارش کروں گا کہ میرٹ کی بنیاد پر ان تمام افراد میں یہ انعام تقسیم کیا جائے۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ انفرااسٹرکچر کے نقصان اور جاری بحالی کے کام کے جائزے کے لیے بذریعہ ہیلی کاپٹر کوئٹہ پہنچے۔
دورانِ پرواز چیئرمین این ایچ اے خرم آغا نے وزیر اعظم کو بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ سڑکوں اور جاری بحالی کے کام پر تفصیلی طور پر بریفنگ دی۔