جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے نگراں ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کی ضمانت نہیں دےسکتا اور ماضی میں جوہری مواد کے غیر اعلانیہ مقامات کی موجودگی کے حوالے سے جو سوالات اٹھائے گئے تھے ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’ہم اس بات کی یقین دہانی نہیں کرواسکتے کہ ایران جوہری پروگرام پُر امن نوعیت کا ہو گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران نے جوہری ایجنسی کے ساتھ حفاظتی امور پر کوئی بات نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے ایران جوہری پروگرام میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ایران نے ایک بار پھر اپنے موقف کی تائید کی ہے کہ جوہری پروگرام پُرامن ہے اور رواں ہفتے وہ اس بات پر مصر تھے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے 2015 کے جوہری پروگرام پر معاہدے کی بحالی کے لیے تحقیقات کو حتمی شکل دینا ہو گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ رافیل گروسی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران تین غیر اعلانیہ مقامات پر تحقیقات کے حوالے سے اٹھائے گے تمام سوالات پر اپنی تمام قانونی ذمہ داریاں نبھائے۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق ایران نے جون میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ ایجنسی کے معائنہ کاروں کو جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے 27 کیمروں کو منقطع کیا جائے جس کے بعد انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران کے اس فیصلے پر نظرثانی کررہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کیمروں کو منقطع کرنے سے ایران کے جوہری پروگرام کی پُر امن نوعیت کے لیے ایجنسی کی صلاحیت پر نقصان دہ اثرات ثابت ہوں گے۔