صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کسانوں کو فصلوں کی تباہی اور آفات کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچانے کیلئے فصلوں کی انشورنس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی حدت اور موجودہ سیلاب کے تناظر میں کسان دوست فصل انشورنس نظام متعارف کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں فصلوں کی انشورنس کے حوالے سے ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سینیٹر ثانیہ نشتر اور وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی، وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل اور انشورنس کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک کے قرض پر مبنی پائلٹ پروگرام کے ذریعے پنجاب کے 27 اضلاع کے 1.48 ملین کسانوں کو فصل کی خرابی کا بیمہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے مقابلے ملک میں انشورنس کا حصہ کافی کم ہے اور اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے زرعی شعبے کو بچانے اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے جامع اقدامات ترجیحی بنیادوں پر اپنائے جائیں۔ انشورنس انڈسٹری تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر مبنی ایک جامع ملک گیر مشاورتی پروگرام شروع کرے، عالمی سطح پر کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو نمونے کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد اور تحقیق کیلئے تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے، جامعات کے ساتھ تعاون سے انشورنس انڈسٹری کو اپنی پالیسی اور مصنوعات کو ٹھوس تحقیق اور مستند ڈیٹا بیس پر مبنی بنانے میں مدد مل سکے گی۔ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز 12.5 ایکڑ یا اس سے کم اراضی کے مالک کسانوں کیلئے انشورنس مصنوعات متعارف کرائیں۔ صدر نے انشورنس انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ سیمینارز اور ورکشاپس کے ذریعے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک جامع ملک گیر مشاورت اور بحث کا پروگرام شروع کریں، علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے بہترین طریقوں اور کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو بینچ مارک کے طور پر لیا جانا چاہیے تاکہ ایک جامع مارکیٹ پر مبنی اور ٹیکنالوجی سے لیس خود پائیدار فصل انشورنس پالیسی تیار کرنے کے لیے معلومات حاصل کی جا سکیں۔
عارف علوی انہوں نے کہا کہ ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد اور متعلقہ وسیع تحقیقی کام کے انعقاد میں بھی تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ انشورنس اسٹیک ہولڈرز کو اپنی پالیسی اور مصنوعات کو ٹھوس تحقیق اور مستند ڈیٹا بیس پر مبنی بنانے میں مدد مل سکے۔
انہوں نے انشورنس سیکٹر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ پاکستان کے 93 فیصد کسانوں پر خصوصی توجہ مرکوز کریں جن کے پاس 12.5 ایکڑ یا اس سے کم اراضی ہے جبکہ وہ اپنی انشورنس پروڈکٹس متعارف کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی شراکت کو فصل کی ان پٹ یا پیداوار کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے اور کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بینکوں، انشورنس کمپنیوں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹارگٹ ایریاز میں سیمینارز، ورکشاپس، میلوں اور روڈ شوز کا انعقاد کرکے اور روایتی اشتہاری مہم کے ذریعے آگاہی مہم شروع کرنی چاہیے، سوشل میڈیا بھی کاشتکاروں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرے ۔
صدر مملکت نے فصلوں کی خرابی اور آفات سے فصلوں کے نقصان کی صورت میں کسانوں کو پیداوار کے نقصان سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے پنجاب فصل بیمہ پروگرام شروع کرنے پر حکومت پنجاب کی تعریف کی۔