لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست پر وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سماعت کی جس کے دوران نائب صدر مسلم لیگ (ن) کی جانب نے امجد پرویز نے دلائل دیے۔
امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل سے چوہدری شوگر مل کیس میں گرفتار کیا گیا ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا جس کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ضمانت دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے 7 کروڑ روپے اور پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا درخواست گزار پر 7 کروڑ روپے کا ہی الزام ہے جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ جی مریم نواز پر 7 کروڑ روپے کا ہی الزام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاملے کو 4 سال گزر گئے ہیں نیب نے اب تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا اور نہ ہی آج تک مریم نواز پر کوئی فرد جرم عائد ہوئی ہے۔وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 4 سال سے مریم نواز بنیادی حقوق سے محروم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کیا جائے۔
وکیل نے مزید کہا کہ مریم نواز راہ فرار اختیار نہیں کریں گی، ان کا ٹریک ریکارڈ سب کے سامنے ہیں وہ پہلے بھی بیرون ملک سے خود واپس آئی تھیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ سے مریم نواز کی سزا مشروط طور پر معطل ہوئی تھی؟وکیل مریم نواز نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ان کی مؤکلہ کی سزا میرٹ پر معطل ہوئی تھی، ان کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل نہیں ہے۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیے جو ان کے عدالت میں موجود وکلا نے وصول کیے۔بعدازاں مریم نواز کی درخواست پر کارروائی 27 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔