وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خطے کے امن اور ترقی کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور اس وقت افغانستان کو نظرانداز کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی۔
وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تنظیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے اس تنظیم کے مقاصد کو ایک خاندان کی طرح فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس موقع پر انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت ملنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو مبارکباد بھی پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے پاکستان افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان میں امن دراصل پاکستان میں امن کا ضامن ہے، افغانستان میں امن ہو گا تو خطے کے دیگر ممالک بھی امن سے رہ سکیں گے اور ترقی کریں گے، اگر ہم خطے میں پائیدار امن چاہتے ہیں تو ہمیں افغانستان کے عوام کی بہتری کے لیے وہاں تعلیم، صحت، کاروبار، زراعت سمیت تمام شعبوں میں ہونے والے تمام مثبت اقدامات کی حمایت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کے علاوہ عالمی برادری کو پائیدار افغان معیشت کے لیے بھی سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو حکومت کا حصہ بناتے ہوئے تمام شہریوں اور معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص خواتین کے انسانی حقوق کا احترام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے اور ہم نے اس دہشت گردی کی عفریت کو شکست دینے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، بہنوں، بھائیوں، سیکیورٹی اہلکاروں، ڈاکٹرز اور انجینئرز سمیت ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے لہٰذا اس لعنت سے لڑنے کے لیے ہمارے عزم اور لگن کا اس سے بڑا کوئی مظہر نہیں ہے لہٰذا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام معزز اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہو جائیں اور اس کرہ ارج سے اس کا نام و نشان مٹا دیں۔
وزیراعظم نے سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب نے عام آدمی زندگی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، کروڑوں لوگ اپنے گھر بار سے محروم ہو چکے ہیں، 400 سے زائد بچوں سمیت 1400 افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں بیتھے معزز اراکین کے مشکور ہیں جنہوں نے ایک ایسے مشکل وقت میں ہماری مدد کی جب لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، سیلاب کے پانی سے آبی بیماریوں کا خطرہ ہے، بچے ملیریا اور ڈائریا کا شکار ہو رہے ہیں اور ان سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔