سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سوات میں ایک ہزار بچیوں کے اسکول پر جن دہشت گردوں نے حملہ کیا، ہم ان دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟
انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے سوات میں ایک ہزار بچیوں کے اسکول پر حملہ کیا، وہ اسکول 5 سال تک بند رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انہی دہشت گردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں، ہم ان دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں، دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی کس نے آفر دی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت کس نے دی؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے وہ پیدل چلتا ہے یا سائیکل پر سفر کرتا ہے، مغرب نے آج کہا ہے کہ پیدل چلیں، سائیکل استعمال کریں یا پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں، بیوروکریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کردیں، اور وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد ہم سب پر فرض ہے، فیملی پلاننگ کو سسٹم سے نکالنے سے آج ہماری آبادی بنگلہ دیش سے بڑھ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق میں سب سے اہم زندگی اور تعلیم کی فراہمی ہے، دونوں حقوق ہمارے ملک میں انڈر اٹیک رہے ہیں، کئی تعلیمی اداروں کو اڑا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں قلم اور علم کی بات کی گئی ہے، غیرت کے نام پر عورتوں کا قتل بھی یہاں مسئلہ ہے، ہمارا ایمان عورتوں کی عزت کا درس دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا عالمی عدالتی کانفرنس کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ آئین کے تحت عدلیہ کو بڑی مقدس ذمہ داری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جج کی حیثیت سے نہیں مسلمان شہری کی حیثیت سے بات کروں گا، نبی پاک ﷺ کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا مسائل کی وجہ ہے۔
جسٹی قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ زیر آب آیا، سیلاب متاثرین کو ڈینگی سمیت دیگر خطرات کا سامنا ہے۔
کانفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سوال پوچھا گیا کہ جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں آئینی و بین الاقوامی مسائل سے متعلق ریسرچ اینڈ لیگل لا ڈائریکٹ قائم کیا گیا ہے، عدلیہ ان سے کوآرڈینیشن کیوں نہیں کر رہی، جس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ فوج نے کوئی ادارہ قائم کیا ہے، اگر وہ چاہیں تو میں انھیں یہ کوآرڈینیشن دینے کیلئے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ آئینی یا بین الاقوامی ایشوز سے متعلق کوآرڈینیشن چاہتے ہیں تو مجھے یا کسی کو بھی دعوت دے سکتے ہیں۔