محسنِ پاکستان اور ایٹمی سائنسدان عبد القدیر خان کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے۔1936 میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تو ملک و قوم کے ہیرو ٹھہرے تاہم زندگی کا آخری حصہ تنازعات اورپابندیوں کی زد میں رہا۔
ڈاکٹر اے کیو خان ایٹمی سائنسدان نہیں بلکہ میٹالرجسٹ تھے جنہوں نے یورینیم کی افزودگی جیسے پیچیدہ ترین کام کی نگرانی کرکے پاکستان کا ایٹم بم بنانےمیں اپنی ٹیم کے ہمراہ کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان 28 مئی 1998 میں بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں میں دھماکے کرکے ایٹمی قوت بن گیا، اس کے کچھ عرصے کے بعد ڈاکٹر اے کیو خان بھی تنازعات کی زد میں آگئے۔
ابتدائی طورپر انہیں شہرت کا دلدادہ ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایاگیا مگر سال 2004میں اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کی طرف سے فراہم کردہ مبینہ ثبوتوں کی روشنی میں اے کیو خان کو تحقیقات کےبعد نظربند کردیا۔ ڈاکٹر اے کیو خان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران اور لیبیا کو ایٹم بم سے متعلق سینٹری فیوجیز سمیت اہم آلات اورمعلومات فروخت کیں۔
اے کیو خان نے ٹیلی ویژن پرآکرقوم سے معافی مانگی جسے قبول کرلیا گیا مگر ان کی باقی زندگی پابندیوں میں ہی گزری اور وہ 10 اکتوبر2021میں 85 سال کی عمر میں اسلام آباد میں وفات پاگئے تاہم وفات کے بعد انہیں پورے قومی اعزاز کے ساتھ دفنایاگیا۔