صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے اور اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے توکوئی اورمشورہ دیتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھاکہ میری کوشش ہے سب لوگوں کوبٹھاکرڈائیلاگ کراؤں اور میری کوششوں کی کامیابی اسی میں ہے کہ خاموشی اختیارکروں۔
ان کا کہنا تھاکہ دومعاملات ہی ٹیبل پرہیں ایک معیشت اور دوسرے انتخابات، میں بروکرنہیں ہوں مگرچاہتا ہوں لوگوں کوبٹھاکربات کرواؤں اور کوشش ہے معیشت پرکوئی انڈراسٹینڈنگ ہوجائے، عمران خان بھلے چوروں کے ساتھ چوری پربات کرنے نہ بیٹھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے، اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے تو کوئی اورمشورہ دیتا۔
فوج کے حوالے سے صدرمملکت کا کہنا تھاکہ فوج کا آئین میں کردار واضح ہے، لفظ نیوٹرل پربات نہیں کرنا چاہتا، فوج کونیوٹرل ہونا چاہیے جبکہ عمران خان اپنی باتوں کا جواب خود دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ لیکس کا بازارگرم ہے،پرائیوسی کا زمانہ ختم ہوگیا ہے۔آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے عارف علوی کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کے مطابق ہوگی، نئے آرمی چیف کا نام مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہے، مشاورت وسیع ہوتاکہ اتفاق رائے ہوسکے۔
ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں بھی اپوزیشن کے ساتھ آرمی چیف کی تقرری پرمشاورت ہوئی ہے، کیا آئین میں لکھا ہے کہ مشاورت صرف حکومت کرے گی؟ آرمی چیف کی توسیع کے وقت بھی مشاورت ہوئی تھی۔
سائفر کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھاکہ اس بات پرقائل نہیں سازش ہوئی ہے، میرے شبہات ہیں،اس پرتحقیق ہونی چاہیے، وہ خط چیف جسٹس کوبھیجا، اس معاملے پرتحقیقات ہونی چاہیے۔