آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آج سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا۔
قبل ازیں اعظم سواتی کو طبی معائنے کے لیے پمز ہسپتال لے جایا گیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وہ اعظم سواتی کے خلاف درج شکایت میں شامل دفعات پر دلائل دیں گے۔
ایف آئی کی جانب سے کیس کی فائل جج کے حوالے کی گئی، پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائی دیے کہ ملزم نے اپنے ویری فائیڈ اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی، ملزم کے خلاف پیکا سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ٹوئٹ میں الفاظ کا چناؤ درست نہیں کیا گیا۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملزم مسلسل ایک مہم چلا رہا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ میں نے فائل پڑھی ہے، 2 روز کے ریمانڈ میں ایف آئی اے نے کیا کیا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، کچھ ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی تک جس فون سے ٹوئٹ کیا گیا وہ برآمد نہیں ہوا، اس کا سراغ بھی لگانا ہے کہ ملزم کے پیچھے کون ہے جو آرمی کے خلاف ٹوئٹس کراتا ہے، ہمارے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کی جائے۔
ملزم کے وکیل بابر اعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی سے ٹوئٹ کے متعلق پوچھا انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹوئٹ ان کی ہے، میں آئندہ سماعت پر ساری ریکارڈنگز لے کر آؤں گا کس نے کس وقت کیا کہا۔
بابر اعوان نے مزید کہا کہ انہوں نے استدعا کی کہ ٹوئٹ اور ٹوئٹر اکاؤنٹ ریکور کرنا ہے، ٹوئٹ کو اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا، اکاؤنٹس کے لیے ان کو امریکا جانا پڑے گا، ایک ٹوئٹ ہے جسے اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ اعظم سواتی کے جسم پر زخم کے نشانات دیکھ لیں، پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کو کچھ بھی نہیں لکھنے دیا جا رہا۔
بعدازاں عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کر دی۔