امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کے حوالے سے بیان پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اتحادی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
جمعرات کو ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے کیونکہ ان کے ’جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے امریکی صدر کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ جو بائیڈن کن معلومات کی بنیاد پر ہماری جوہری صلاحیت کے بارے میں اس بلاجواز نتیجے پر پہنچے ہیں کیونکہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے کی وجہ سے میں جانتا ہوں کہ ہمارا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم دنیا کے محفوظ ترین نظاموں میں سے ایک ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ دنیا بھر میں جنگوں میں ملوث رہنے والے امریکا کے برعکس پاکستان نے خاص طور پرجوہری صلاحیت کے حصول کے بعد کب جارحیت کا مظاہرہ کیا؟۔
اس موقع پر انہوں نے موجودہ اتحادی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ بائیڈن کے بیان سے امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور ’امریکا سے تعلقات کی بحالی‘ کے دعوے کی قلعی بھی کھل گئی ہے، کیا یہ تعلقات کی بحالی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ حکومت نااہلی کےتمام ریکارڈز توڑ چکی ہے اور مجھے سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ ہمیں معاشی بدحالی کے دلدل میں دھکیلنے اور اپنے لیے این آر او 2 کے بندوبست سمیت وائٹ کالر مجرموں کو ملک لوٹنے کا لائسنس تھمانے کے ساتھ ساتھ یہ سرکار ہماری قومی سلامتی پر بھی مکمل سمجھوتہ کر گزرے گی۔