پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت خان لیاقت علی خان کی 71ویں برسی آج (اتوار) منائی جا رہی ہے۔کرنال، مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، لیاقت علی خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، انڈیا اور آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ سے تعلیم حاصل کی۔
اس کے بعد انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ جدوجہد کی۔لیاقت علی خان کو آج ہی کے دن 1951 میں راولپنڈی کے کمپنی باغ میں جلسہ عام کے دوران شہید کر دیا گیا تھا جسے بعد میں ان کے نام پر لیاقت باغ کا نام دیا گیا۔
قوم انھیں شہیدِ ملّت کے نام سے یاد کرتی ہے۔ لیاقت علی خان یکم اکتوبر 1896 میں مشرقی پنجاب کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک نواب خاندان کے فرد تھے جنھوں نے مسلمانانِ ہند اور آزادی کی جدوجہد کے لیے ہر آسائش اور سہولت کو تج دیا اور قیامِ پاکستان کے بعد خلوصِ نیّت اور تن دہی سے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں انجام دیں۔
1918 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیمی سند لینے کے بعد لیاقت علی خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے داخلہ لیا۔
1923 میں ہندوستان واپس آنے کے بعد انھوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور 1936 میں انھیں اس کا سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا۔ وہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کے دستِ راست تھے اور ان کی وفات کے بعد انھیں ملک کا پہلا وزیرِاعظم بنایا گیا۔
شہیدِ ملّت کی زبان پر جاری ہونے والے آخری الفاظ تھے“ خدا پاکستان کی حفاظت کرے۔‘‘ قوم کے اس عظیم راہ نما کو راولپنڈی کے جس کمپنی باغ میں شہید کیا گیا، بعد میں اسے ’’لیاقت باغ‘‘ کا نام دیا گیا۔ ان کے قاتل کو ایک پولیس افسر نے موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا اور اس قتل کا سبب اور اس کے محرکات آج تک سامنے نہ آسکے۔
شہیدِ ملّت خان لیاقت علی خان بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں ابدی نیند سو رہے ہیں۔