آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آج سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا۔
دوران سماعت پراسیکیوشن کے وکیل کی جانب سے اعظم سواتی کا ٹوئٹ پڑھ کر عدالت میں سنایاگیا اور پراسیکیوٹر کی جانب سے 14 دن ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ اب اعظم سواتی سے موبائل فون برآمد کرنا ضروری ہے، ملزم ایک سیاسی شخصیت ہے جس کے لاکھوں فالورز ہیں،
ملزم نے اپنے ویری فائی اکاؤنٹ سے ٹوئٹس کیں، مسلح افواج کے سربراہ کا نام لے کر ٹوئٹ کی گئی، تفتیش کے لئے تحقیقاتی افسر کو مزید وقت دیا جائے۔
اس دوران اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اللہ کے سامنے بھی انسانوں کی آزادی اچھی لگتی ہے، میری گذارش ہے اعظم سواتی کو پولیس کی تحویل میں نہ بھیجا جائے، میرے موکل کو تیسری بار عدالت لایا جا رہا ہے، قانون میں ہے کہ کیسے تفتیش شروع کی جا سکتی ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ گزشتہ روز میرے موکل کے گھر بغیر اجازت نامہ تلاشی لی گئی اور اہلکار داخل ہوئے،ایسی تلاشی سے قبل مجسٹریٹ کا اجازت نامہ درکار ہوتا ہے جو نہ دکھایا گیا، یہ کہہ رہے ہیں آرمی کی ڈیفینیشن ہوئی، یہ چاچے لگتے ہیں کہ کس کی بے عزتی ہوئی،یہ سواتی کہ بجائے سوات پر نظر رکھے۔
اس موقع پر بابر اعوان نے موبائل کے ذریعے اعظم سواتی کے گھر پر اہلکاروں کی تصاویر اور گھر کا سامان دکھایا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو تصاویر دکھائی جا رہی ہیں یہ وارنٹ کے ساتھ گرفتاری کے وقت کی ہیں، یہ سیاسی بحث ہے پاکستان سچ میں کسی کے باپ کا نہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس نے اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا،اگر کسی نے سیاست کرنی ہے تو ریٹائرمنٹ لے اور سیاست کرے، ریٹائرمنٹ لو استعفیٰ دو اور ہمارے ساتھ سیاست کرو۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کچھ دیر بعد جاری کیا گیا جس کے مطابق عدالت نے اعظم سواتی کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں کل دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔