سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ہم اکتوبر سے آگے نہیں جانے لگے، اور مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا جبکہ آرمی چیف کی تعیناتی میں نوازشریف اور آصف زرداری شامل نہ ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت میں تمام جماعتوں نے مل کرالیکشن لڑا، قوم نے واضح بتادیا کہ ان لوگوں کو قوم ریجیکٹ کرچکی ہے، کراچی کے الیکشن میں ہارا ہوں، پیپلزپارٹی نے کھل کردھاندلی کی، سندھ کا الیکشن کمشنرسندھ حکومت کے پےرول پرتھا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔
ان کا کہنا تھاکہ میں ساڑھے تین سال کہتا رہا، یہ این آر او مانگ رہے ہیں، جنرل مشرف نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، جب ملک اوپر اٹھ رہاتھا تو ان کو ملک پر مسلط کردیاگیا، ملک میں چھوٹا چور پکڑا جاتا ہے، کہا جارہا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کو آئسولیٹ کردیا ہے، میرے جانے سے پہلے جب ٹرمپ نے ٹویٹ کی تو میرا جواب پڑھ لیں، وہ ان لوگوں کی عزت کرتے ہیں جو نیشنلسٹ ہوتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ جن حلقوں میں ہمیں سب سے کمزور سمجھا گیا وہاں انتخابات کروائے گئے، اس بار انہوں نے مشترکہ امیدوار کھڑا کیا، اپنی قوم، ووٹرز اور سپورٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ڈسکہ میں ری الیکشن کروایا گیا تھا، الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں ملیرکراچی میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں، جو کراچی میں ہوا اس پر ری الیکشن کرانا چاہیے، یہ الیکشن نہیں یہ ریفرنڈم تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف لے کر جارہے ہیں، میں نے کہاتھا کہ یہ دو مرتبہ پہلے بھی پاکستان کو دیوالیہ کرکے چھوڑ کر گئے، میں نے اور شوکت ترین نے اسٹیبلشمنٹ کو پیغام بھجوایاتھا کہ معیشت سنبھالی نہیں جائے گی، یہ ملک کانہیں سوچ رہے۔
لانگ مارچ کے اعلان کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ ملک کے مسائل کا کا ایک ہی حل ہے ، صاف اور شفاف الیکشن، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہونے لگی، یہ ملک کو نہیں سنبھال سکتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، اب بھی کہتا ہوں کہ یہ وقت ہے الیکشن کا اعلان کرنے کا، اگرالیکشن کا اعلان نہیں کریں گے تو میں مارچ کا اعلان کروں گا۔
ان کا کہنا تھاکہ میں وقت دے رہا ہوں، ہم نے جلسے کیے ہیں اور دکھادیا کہ عوام کہاں کھڑی ہے، سری لنکا میں کیا ہوا ؟ سری لنکا ڈھائی کروڑ کا ملک ہے اور یہ 22 کروڑ کا ہے، جب عوام سڑکوں پر آجائے گی تو اس کی گارنٹی نہیں کیا نتیجہ آئے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ ہم اکتوبر سے آگے نہیں جانے لگے، میں کسی بھی وقت اعلان کردوں گا، میرا مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا، ابھی بھی وقت ہے ملک کی خاطر الیکشن کا اعلان کردیں، اگر الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرینگے تو میں مارچ کرونگا، پھر عوام سڑکوں پر ہوگی۔
ان کا کہنا تھاکہ 25 مئی کو پرامن احتجاج کی کال دی تھی ، ہمیں اندازہ نہیں تھا جیسے انہوں نے گھروں میں گھس کر تشدد کیا، اب جو ہماری تیاری ہے یہ جو بھی کریں گے یہ فیل ہوجائیں گے، رانا ثنااللہ کو موقع ہی نہیں ملنا جو چیزیں میں کررہا ہوں۔
مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی، ان کے اندر کوئی کلیئریٹی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نوازشریف چاہتا ہے الیکشن میں تھوڑی تاخیر ہو ، نواز اور زرداری 90 کی سیاست کررہے ہیں، ان کا وقت ختم ہوگیا، اب یہ ہاریں گے۔
آرمی چیف کی تعیناتی پر ایک بار پھر عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی اپائنٹمنٹ نواز شریف کو نہیں کرنا چاہیے، کیا یہ اہل ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی کریں؟ ساری دنیا میں میرٹ پر تعیناتیاں ہوتی ہیں، ایف آئی اے کا سربراہ دیانتدار آدمی بنایا، نیب ہمارےہاتھ میں ہی نہیں تھی، یہ لوگ کرپٹ افسران لاتے ہیں کیونکہ کرپٹ لوگ کنٹرول ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تقرری میں کسی صورت نوازشریف اور آصف زرداری شامل نہ ہوں، آرمی چیف میرٹ پر ہو وہ نہ عمران خان کا ہو نہ کسی اور کا، میرا دل ہے نوازشریف آئے اور میرا اس کے ساتھ مقابلہ ہو، جمخانہ کلب میں نوازشریف کھیلنے سے پہلے اپنے ایمپائر لاتا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ کون چاہتا ہے آپ کا ملکی اداروں کے ساتھ مقابلہ ہو، میں نے پوری کوشش کی کہ اداروں کو نقصان نہ ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے 8 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے میدان مارلیا اور غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 6 نشستیں جیتیں جبکہ پیپلزپارٹی نے ملیر اور ملتان میں کامیابی حاصل کی۔