متنازعہ ٹوئٹ کے مقدمے میں سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر دلائل کیلئے سرکاری وکیل نے عدالت سے وقت مانگ لیا۔سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں سماعت کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی کے ٹوئٹ کو ملکی سالمیت کے خلاف تصور کیا گیا، سات بجے ٹوئٹ کی اور ایک بجے پرچہ ہو گیا، انکوائری کہاں اور کب ہوئی؟ ایف آئی اے بغیر انکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کر سکتی ہے۔
بابراعوان نے مزید کہا کہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی آرمڈ فورسز پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، ایک کیس میں چیف جسٹس نے یہ کہا تھا کہ عدلیہ اور پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک ٹویٹ سے گر جائیں، ایف آئی اے اعظم سواتی کے گھر سے بچوں کے ٹیبلٹس بھی لے گئی ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نا قابل ضمانت دفعات پر غور کریں قابل ضمانت پر بحث نہ کریں، سرکاری وکیل نے دلائل کیلئے وقت مانگا تو عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کے لئے وقت دیا جائے۔بعدازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔