گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو ملک مخالف اور قومی سلامتی کے خلاف تقاریر کے الزامات کے تحت درج مقدمے میں بری کردیا گیا۔واضح رہے کہ کراچی میں ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سمیت متعدد الزامات پر دسمبر 2020 میں پشاور سے گرفتار کیے گئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو شہر قائد منتقل کیا گیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت 12 ملزمان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔نامزد ملزمان پر ملک مخالف اور قومی سلامتی کے خلاف تقاریر کا الزام تھا جب کہ ان کے خلاف مقدمہ کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
علی وزیر کو اس مقدمے میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا، انہوں نے 2 سال سے زائد عرصہ اسی مقدمے میں جیل میں قید تھے۔مقدمے میں نامزد افراد میں رکن قومی اسمبلی کے علاوہ ملا نصیر، نور اللہ ترین، سرور کاکڑ اور دیگر شامل تھے۔
آج سماعت کے دوران عدالت نے ایم این اے علی وزیر اور دیگر نامزد افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقدمے سے بری کر دیا۔واضح رہے کہ 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ریاستی اداروں اور فوج، پولیس، رینجرز کے خلاف ہتک آمیز، اشتعال انگیز، ناپسندیدہ زبان استعمال کرنے کے الزامات پر علی وزیر اور متعدد پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔یاد رہے کہ علی وزیر کو اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔