وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے دنیا سے مہنگی نرخوں پر ایندھن خریدنا پڑتا ہے لیکن پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، جس سے سعودی عرب اور اقوام عالم کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ‘فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو’ سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا کے دیگر خطوں کے لیے بھی یہ لازم ہے کہ تیزی سے آگے بڑھیں جہاں مرد اور خواتین خودمختار ہوں اور ترقی و خوشحالی اہمیت کی حامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ ماحولیات، سماجی اور حکمرانی کا رہنما اصول ہے جو آج اور کل کی دنیا کو دیکھنے اور جانچنے کے لیے موزوں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے لیے اس چیلنج سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہو سکتی کہ کیسے یقینی بنایا جائے کہ ہمارا اجتماعی کل آج سے بہتر ہو اور ہم اس کے لیے تیار ہوں کہ ہمارے پاس ایسے ٹولز، ہنر اور ٹیکنالوجی موجود ہو، جو ہمیں نہ صرف آنے والے کل کی پیچیدہ دنیا میں جانے کے قابل بنائیں لیکن آج کو اس انداز میں ڈھالنا جس کا انسانیت پر سب سے زیادہ فائدہ مند اثر ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم واقعی تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں، پوری تاریخ میں ایسے دور نے سیاسی، سماجی، ماحولیاتی اور اقتصادی تبدیلیوں کو جنم دیا ہے اور ان تبدیلیوں کو تصوارت، ایجادات اور جرأت مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات سے تقویت ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ تبدیلی کی راہیں کبھی بھی ایسی نہیں تھیں جیسی آج ہیں جہاں ٹیکنالوجی کی طاقت دنیا کو مستقبل کی طرف لے جا رہی ہے جس کا ماضی میں صرف چند لوگ ہی تصور کر سکتے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکنالوجی ایک عظیم قوت ہے جو سماجی، ثقافتی اور مالی رکاوٹیں ختم کر سکتی ہے اور ان لوگوں کو بااختیار بنا سکتی ہے جو اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح میں نے آج ریاض میں دیکھا ہے کہ پاکستان کے نوجوان مرد اور خواتین اپنے مستقبل کو کس طرح بہتر بنا رہے ہیں اور یہ کتنی شاندار سائٹ ہے جہاں مرد اور خواتین مل کر بنی نوع انسان کی بھلائی اور ان کی خوش حالی کے لیے کام کر رہے ہیں اور ٹیکنالوجی کو استمعال کرتے ہوئے روزگار بڑھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں پنجاب کا وزیر اعلیٰ تھا تو میں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے لیے اپنی پالیسیوں کی بنیاد رکھی جن سے ہم نے اسکول کی بچیوں کو وظیفے کی صورت میں رقوم فراہم کیں اور کسانوں کو بھی وقت پر زرعی پیداوار کے لیے ضروری اشیا فراہم کیں اور اس کے علاوہ لاکھوں ضرورت مند اور ہونہار طلبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے لاہور میں سیف سٹی قائم کیا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی متعارف کراتے ہوئے اسمارٹ اسکول قائم کیے اور اس کے ساتھ ساتھ خرید و فروخت کے لیے مارکیٹوں کو مزید تقویت دینے کے لیے جوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان آبادی ہے جو جدید ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں اور مزید ٹیکنالوجی کی مہارت اور مواقع کے لیے کوشاں ہیں جن کی مہارت کو پہلے ہی تسلیم کیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ فری لانسنگ کے لیے پاکستان چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ مشہور ملک ہے اور مجھے پاکستان کی نوجوان نسل پر گہرا اعتماد ہے جس کی وجہ سے ہم ان کو انوویشن کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نئی صلاحیتوں کو جنم دے رہی ہے، ہماری دنیا بھی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے جہاں گلوبل وارمنگ اور وقت کے ساتھ ساتھ انتہائی درجہ حرارت موسم کو تبدیل کر رہی ہے اور فطرت اور ماحولیاتی نظام کے معمول کے توازن کو درہم برہم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں ایک فیصد حصہ ہے مگر وہ شدید متاثر ہوا ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کہ وجہ سے رواں برس مارچ میں تاریخی ہیٹ ویو کی لہر آئی اور جون سے اگست سے مسلسل بارشوں نے تباہ کن سیلاب کو جنم دیا اور پورا پاکستان سیلابی پانی کہ وجہ سے شدید متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کو سمجھنا چاہیے کہ جو ممالک موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں ان کی مدد کرنی چاہیے اور ٹیکنالوجی اور زراعت کی مد میں مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ ممالک بہتر انفرااسٹرکچر تیار کر سکیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1700 سے زائد لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں جبکہ 30 لاکھ سے زائد ایکڑ پر مشتمل کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ قابل تجدید توانائی نئی معیشت کا محرک ہے، 2012 میں پنجاب میں میری حکومت کے دوران شمسی توانائی پر کام کیا جارہا تھا جہاں ہم نے بہاولپور میں ایک ہزار سولر پاور قائم کیے اور اس کے بعد سے 400 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جس سے توازن پیدا کرنے کی اضافی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے دنیا سے مہنگی نرخوں پر ایندھن خریدنا پڑتا ہے اور ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان 24 ارب ڈالر کے درآمدی بل ادا کرنے سے قاصر ہے، لہٰذا ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لیے شمسی توانائی کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اقوام عالم کو پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں اور ان میں سے چند کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، اس لیے میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کو تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹوں کو تلاش کرنے کے لیے پاکستان کی معروف یونیورسٹیوں میں سیٹلائٹ سینٹر کے قیام پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ محققین، اختراع کاروں، سرمایہ کاروں اور سروسز فراہم کرنے والوں کے نیٹ ورک کا مرکز بن سکتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مستقبل کے لیے ہمیں مشترکہ طور پر اپنی توانائیاں وقف کرنا چاہیے۔