پاکستان کی معروف اداکارہ اور خوبرو ماڈل صوفیہ مرزا کو پولیس کو گرفتاری دینے کے لیے 10 روز کی مہلت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق اداکارہ و ماڈل صوفیہ مرزا (جن کا اصل نام خوش بخت مرزا ہے) نے لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کر لی ہے، یہ ضمانت اس وقت حاصل کی گئی ہے جب اسلام آباد پولیس نے ماڈل اور سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے خلاف مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔ معروف تاجر عمر فاروق ظہور کی درخواست پر سازش، جعلسازی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے پولیس سٹیشن سیکرٹریٹ میں، نارویجن نژاد پاکستانی تاجر عمر فاروق ظہور نے مقدمہ (465/22) درج کرایا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے صوفیہ مرزا، مرزا شہزاد اکبر اور سابق ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی سمیت ایف آئی اے کے سینئر افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان کیخلاف من گھڑت کہانی بنانے کی سازش کی۔اسلام آباد میں ایف آئی آر درج ہونے کے ایک دن بعد صوفیہ مرزا پولیس کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کیخلاف حفاظتی ضمانت لینے کے لیے علی الصبح لاہور ہائیکورٹ پہنچیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس محمد وحید خان نے کیس کی سماعت کی اور حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے اداکارہ کو رواں ماہ کے آخر تک متعلقہ عدالت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔ صوفیہ مرزا نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے لہذا انہیں ضمانت دی جائے۔معروف تاجر عمر فاروق ظہور نے وکیل میاں علی اشفاق سے بات کی، وکیل نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف بہت زیادہ شواہد موجود ہیں اور معاملے کی موثر اور مضبوط استغاثہ سے سزا ممکن ہے۔ اسلام آباد پولیس شہزاد اکبر کو معاملے کی انکوائری اور پراسیکیوشن کے دائرے میں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے، اس کے لیے سابق مشیر داخلہ کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری بھی شامل ہے۔
عمر فاروق ظہور نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ صوفیہ مرزا (جو خوش بخت مرزا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں) اور شہزاد اکبر دونوں نے ان کے خلاف سازش کی اور جان بوجھ کر پی ٹی آئی حکومت کے دوران وفاقی کابینہ کے سامنے یہ ظاہر نہ کر کے گمراہ کیا کہ وہ بڑے پیمانے پر سفیر ہیں۔عمر فاروق ظہور یو اے ای میں 2019 سے مشرق وسطی اور جنوب مشرقی اور پاکستان کے خطے کے لیے جمہوریہ لائبیریا کے سفیر کے طور پر دو دہائیوں سے مقیم ہیں۔
عمر فاروق ظہور نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دو سینئر افسران پر بھی خلاف سازش کا حصہ بننے کا الزام لگایا ہے جن پر ان پر مجرمانہ کارروائیوں اور انڈر ورلڈ گینگ سے تعلق کے بارے میں جھوٹی رپورٹ تیار کرنے کا الزام ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ شہزاد اکبر، صوفیہ مرزا اور ثنا اللہ عباسی (سابق ڈی جی ایف آئی اے) نے مجرمانہ ارادے اور ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت سے ایف آئی اے سی سی سی لاہور میں ایف آئی آر نمبر 36/20 اور 40/20 درج کروائی، شہزاد اکبر، ثنا اللہ عباسی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ مجرموں نے عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسران بالخصوص عمید بٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اے ایچ ٹی سی، سید علی مردان شاہ انسپکٹر ایف آئی اے اے سی سی، حبیب الرحمان انسپکٹر ایف آئی اے/ اے ایچ ٹی سی، حنا خان آئی پی/ ایس ایچ او بینکنگ کرائم، بینش پر دبا ڈالا۔
پولیس سٹیشن کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے عدالت اور جج کے نام پر جھوٹی، من گھڑت اور جعلی دستاویزات تیار کیں اور ثنا اللہ عباسی (سابق ڈی جی ایف آئی اے) کی ہدایت اور مرضی کے مطابق وہی دستاویزات استعمال کیں۔ سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کے لیے مورخہ 12-01-2022 کی جعلی، جھوٹی اور من گھڑت رپورٹ تیار کی گئی۔