سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے قدرتی گیس کے نرخوں میں 237 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس مطالبے کا مقصد رواں مالی سال کے دوران تقریباً 660 ارب روپے اضافی فنڈز حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ٹیرف کی علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں ایس این جی پی ایل نے ایک ہزار 294 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) یا 237 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ایس ایس جی سی ایل نے رواں مالی سال اپنی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 668 روپے فی یونٹ یا 96 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے سبب پنجاب اور خیبرپختونخوا کو قدرتی گیس اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) فراہم کرنے والی اس کمپنی نے یکم جولائی سے اپنی مقررہ اوسط قیمت میں 448 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے۔ایس این جی پی ایل نے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں مزید 295 ارب 27 کروڑ روپے کی آمدنی کا شارٹ فال بھی اس میں شامل کیا ہے جس میں فی یونٹ 805 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح ایس این جی پی ایل گیس کی قیمت اور دیگر اخراجات کی مد میں مقررہ اوسط قیمت میں ایک ہزار 294 روپے فی یونٹ کے مجموعی اضافے کا خواہاں ہے۔ایس این جی پی ایل نے آر ایل این جی کے لیے سروسز کی لاگت کی مد میں مزید ایک ہزار 16 روپے فی یونٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے جس میں 762 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو شامل ہیں جو کہ موسم سرما میں مقامی صارفین کو آر ایل این جی سستے نرخوں پر منتقل کرنے کے فرق کے اثرات کی وجہ سے ہے۔