پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے پتا ہے مجھ پر قاتلانہ حملہ کس نے کیا، تحقیقات میں ہو سکتا ہے ثابت ہو کہ حملہ آور وہ نہیں، آئین حق دیتا ہے کہ میں ان کی نشاندہی کروں کہ ان کی انویسٹی گیشن کرواؤں۔
لانگ مارچ کے شرکاء سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کرواسکا، پنجاب میرے نیچے ہے لیکن پنجاب پولیس نے میری بات نہیں سنی، طاقت ور حلقوں کی بات سنی، میری ایف آئی آر درج نہیں کی، ذرا سوچیں عام آدمی پر کیا گزرے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ فیصلہ کن وقت ہے کہ ملک کو قانون کی بالا دستی کی طرف لائیں، ملک میں خوشحالی لانی ہے تو انصاف کا قانون نافذ کرنا ہوگا، پاکستان انصاف کے انڈیکس میں 129 نمبر پر ہے، جب تک انصاف نہیں ہوگا ہم ایشین ٹائیگر نہیں بن سکتے، ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں جو لوگوں کو آزاد کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے، اعظم سواتی پر تشدد کا کیس سپریم کورٹ میں سنا جائے، امید ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ اعظم سواتی کیس سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر مکمل تحقیقات کی جائے، کیونکہ ارشد شریف ملک سے باہر گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی آمدنی کم ہوتی جا رہی ہے تو قرضے کیسے واپس ہوں گے؟ معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی جب تک سیاسی استحکام نہ ہو، جس کا پیسہ باہر ہے وہ پاکستان کا فیصلہ کرے گا، وہ صرف اپنا پیسہ بچانے کا سوچ رہا ہے، میرٹ کا نہیں سوچا، نواز شریف اپنی ذات کیلئے کر رہا ہے، پاکستان کیلئے نہیں، کیا ایسے آدمی کو فیصلوں کی اجازت دینی چاہیے، بلکل نہیں دینی چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت نے شہباز شریف پر جرمانہ کیا، یہ تصور کرنا ناممکن ہے کہ سزا یافتہ مفرور آدمی ملک کے اتنے اہم فیصلے کرے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم دوستی سب سے چاہتے ہیں غلامی کسی کی نہیں چاہتے، اقتدار میں تھا بھارت سے بھی دوستی کی کوشش کی، ہم چین، روس، امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، غلامی کسی کی نہیں چاہتے۔