سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے راولپنڈی کے جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ تمام اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سسٹم کا مزید حصہ نہیں رہیں گے۔
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے کئی پارٹی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ جلسے کا مرکزی اسٹیج سکستھ روڈ فلائی اوور پر لگایا گيا اور سابق وزیراعظم واکر کے ذریعے چلتے ہوئے اسٹیج پر پہنچے۔
جلسے سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ کہا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے، گھر سے نہ نکلیں، اس ٹانگ کے ساتھ سفر کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، اگر میں گرتا نہ تو گولیوں کا دوسرا راؤنڈ مجھے لگ جاتا، جب میں گرا اسی وقت مجھے پتہ چل گیا کہ اللہ نے مجھے بچالیا۔
انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں، سب بچ گئے، عمران اسماعیل کے کپڑوں میں سے چار گولیاں نکلیں۔
ان کا کہنا تھاکہ موت کے خوف سے خود کو آزاد کرنا ضروری ہے، مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی گئی، میری کردار کشی کی گئی کیونکہ میں انہیں چور کہتا تھا، پاکستان آج ایک فیصلہ کن دوراہے پر کھڑا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کبھی اتنے لوگ کسی وزیراعظم کیلئے نہیں نکلے جتنے میرے لیے نکلے، آزادملک اوپر پرواز کرتا ہے، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں، غلام کی پرواز نہیں ہوتی،صرف آزاد انسان کی پرواز ہوتی ہے، صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں، آزاد قوم اوپر جاتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج بتانا چاہتا ہوں معظم کو گولی نوید نے نہیں ماری بلکہ گولی کسی اور طرف سے آئی، وہاں پر تین شوٹر تھے، یہ اس شوٹر کو مارنا چاہ رہے تھے درمیان میں معظم آگیا ،معظم اس شوٹر کو پکڑ رہا تھا اس لیے دوسرے شوٹر کی گولی لگی۔
اسلام آباد کی کال نہ دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ عوام کا سمندر ہے لوگ سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، ہم نے فیصلہ کرنا ہے اسلام آباد جانا ہے تو یہ برداشت نہیں کرسکتے، میرے لیے آسان تھا سری لنکا والے حالات پیدا کر دیتے، پوری کوشش رہی ملک میں کسی قسم کا انتشار نہ پیدا کروں، آج اس لیے فیصلہ کر رہا ہوں وہاں نہیں جانا کیونکہ تباہی مچے گی اور نقصان ملک کا ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں، اس نظام کا مزید حصہ نہیں رہیں گے، وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی کمیٹی سے بات کررہا ہوں، بجائے توڑ پھوڑ کریں اس سے بہتر ہے کہ اس نظام سے باہر نکلیں، فیصلہ کریں گے کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکلیں۔
خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے جبکہ قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی ارکان پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں۔